پٹنہ( ہندوستان ایکسپریس نیوز بیورو):وزیراعلیٰ نتیش کمار نے بہار کی کابینہ کے وزیر قانون کارتکیہ سنگھ سے وزارت قانون واپس لے لیا ہے۔ اب انہیں گنا اور صنعت کا محکمہ سونپ دیا گیا ہے۔ راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر کارتکیہ سنگھ پر اغوا کا الزام ہے۔ مہاگٹھ بندھن کی حکومت میں جیسے ہی انہیں وزیر قانون بنایا گیا، نتیش کمار پھر سے ٹرول کرنے لگے تھے۔ کارتکیہ سنگھ کو بہار کے باہوبلی لیڈر اننت سنگھ کا قریبی سمجھا جاتا ہے۔ بہار کی عدالت نے اغوا کے پرانے معاملے میں آر جے ڈی کے ایم ایل اے کارتکیہ سنگھ کے خلاف وارنٹ جاری کیا تھا، جس کے بعد وہ مسلسل تنازعات میں تھے اور اس کی وجہ سے ریاست کی اپوزیشن پارٹی بی جے پی نتیش حکومت پر حملہ آور تھی۔
اس سے قبل 16 اگست کو بہار کی کابینہ میں توسیع کے تحت نتیش کمار نے آر جے ڈی کے ایم ایل اے کارتکیہ سنگھ کو ریاست کا نیا وزیر قانون بنایا تھا۔ ذہن نشیں رہے کہ حال میں ہی نتیش کمار نے این ڈی اے سے تعلقات توڑ کر عظیم اتحاد کے ساتھ دوبارہ حکومت بنائی ہے۔ کارتیکیہ سنگھ کی وزیر قانون کے طور پر تقرری کے ساتھ ہی نتیش کمار پر شدید حملے ہوئے تھے جس کے بعد نتیش کمار کو ان سے وزارت قانون واپس لینا پڑا ۔خبروں میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ 16 اگست کو جہاں کارتکیہ سنگھ نے خودسپردگی کرنی تھی، انہیں وزیر قانون بنا دیا گیا، جس کے بعد یہ معاملہ زور پکڑ گیا تھا۔
بہار کی سیاست میں جب کارتکیہ سنگھ کو لے کر تنازعہ بڑھ گیا تو نتیش کمار نے ان سے قانون کی وزارت واپس لے لی، لیکن ایک اور سوال ہر کسی کے ذہن میں ضرور اٹھ رہا ہوگا کہ اب نیا وزیر قانون کون ہوگا؟ آپ کو بتادیں کہ وزیراعلیٰ نتیش نے اب بہار کی وزارت قانون کی ذمہ داری شمیم احمد کو سونپی ہے۔ اس سے قبل شمیم احمد گنا کی صنعت کے محکمے کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔ یعنی صرف کارتکیہ کی وزارت تبدیل ہوئی ہے، وہ اب بھی وزیر کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ نتیش کابینہ میں بس محکموں کا تبادلہ کیا گیا ہے جس کے بعد بی جے پی نے ایک بار پھر نتیش کمار پر حملہ کیا ہے۔ بی جے پی کے ترجمان اروند کمار سنگھ نے کہا کہ نتیش میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ کارتکیہ سنگھ کو اپنی کابینہ سے ہٹا سکیں۔ بی جے پی لیڈر کے بقول یہ کارروائی صرف توجہ ہٹانے کے لیے کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ سال 2014 میں بہار میں ایک شخص کو اغوا کیا گیا تھا، اس معاملے میں بہار کے آر جے ڈی لیڈر کارتکیہ سنگھ بھی ملزم ہیں۔ کورٹ نے اس معاملے میں کارتکیہ سنگھ کے خلاف وارنٹ جاری کیا تھا۔ اغوا کے اس معاملے میں کارتکیہ سنگھ نے نہ تو خودسپردگی کی ہے اور نہ ہی عدالت میں کوئی ضمانت کی درخواست دائر کی ۔ اب عدالت اس معاملے کی سماعت یکم ستمبر کو کرے گی۔ اپنے انتخابی حلف نامے میں کارتیکیہ نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے خلاف چار مقدمات درج ہیں۔ ان مقدموں میں اغوا،فساد، چوری، مجرمانہ سازش، بھتہ خوری اور سرکاری کام میں رکاوٹیں ڈالنے جیسے سنگین جرائم ہیں۔