سابق وزیر اعظم پاکستان پر لگا پولیس کے اعلیٰ افسران اور ایڈیشنل سیشن جج کو ’ڈرانے اور دھمکانے‘ کاالزام
اسلام آباد(ایجنسیاں)سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف پولیس کے اعلیٰ افسران اور ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو ’ڈرانے اور دھمکانے‘ پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ تھانہ مارگلہ میں مجسٹریٹ صدر اسلام آباد علی جاوید کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق شہباز گل کی گرفتاری کے خلاف تحریک انصاف کی ایک ریلی زیرو پوائنٹ سے ایف نائن پارک نکالی گئی جس کی قیادت عمران خان نے کی۔ ایف نائن پارک میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے اچانک پولیس افسران اور ایڈیشنل سیشن جج کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کر دیا۔
ایف آئی آر میں عمران خان کے خطاب کا متن بھی شامل کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کا مقصد پولیس افسران اور عدلیہ کو ڈرانا تھا تاکہ تحریک انصاف کے کسی بھی رہنما کے خلاف کوئی مقدمہ ہو تو پولیس ان کے خلاف کارروائی سے اجتناب کرے۔ ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان کے اس نیت سے کیے گئے خطاب سے پولیس اور عوام الناس میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور ملک کا امن تباہ ہو گیا ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے سنیچر کو عمران خان کے خطاب کے فوراً بعد اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ عمران خان کے اس طرح کے بیانات کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اتوار کو اپنی پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
اسی درمیان روزنامہ جنگ نے خبر دی ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ جیو نیوز کے اینکر شہزاد اقبال نے بتایا کہ عمران خا ن کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ دائر کیے جانے کے بعد اب اُن کی گرفتاری کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما نے بتایا کہ آئی جی اسلام آباد کے پاس عمران خان کی گرفتاری کا آرڈر ہے۔اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللّٰہ کہہ چکے ہیں کہ حکومت عمران خان کو گرفتار کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کابینہ کی اجازت کے بعد کی جائے گی، ایسا کب ہوگا، اس حوالے سے کنفرم نہیں کہہ سکتا۔