پاکستانی شہرایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے محمد عارف عرف اشفاق کی عدالت عظمیٰ سے نظر ثانی کی درخواست مسترد
نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک): پاکستانی شہرایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے محمد عارف عرف اشفاق نے دہلی کے تاریخی لال قلعے پرحملے کے کیس میں سزائے موت کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دی تھی۔ تاہم سپریم کورٹ نے اسے بھی خارج کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے تین نومبر جمعرات کے روز محمد عارف عرف اشفاق کی اس نظر ثانی کی درخواست پر سماعت کی جو اس نے اپنی موت کی سزا کے خلاف دائر کی تھی۔ تاہم انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی اور سپریم کورٹ نے پھر سے اس کی موت کی سزا کی توثیق کر دی۔
حکام کے مطابق محمد عارف کا تعلق پاکستان کے شہر ایبٹ آباد سے ہے اور پولیس نے اسے تقریبا 22 برس قبل یعنی 2000 میں دہلی کے لال قلعے پر مبینہ حملے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد سے ہی وہ جیل میں ہے۔ دہلی پولیس کا دعوی ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کاایک فعال رکن تھا۔
اسے لال قلعے حملے کے سلسلے میں پہلے ذیلی عدالت، پھر دہلی کی ہائی کورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ نے موت کی سزا سنائی تھی۔ اسی کے خلاف اس نے سپریم کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا تھا اور بعض شواہد کو چیلنج کرتے ہوئے، وکلا نے عدالت سے اس پر نظر ثانی کی اپیل کی تھی۔
چیف جسٹس ادے امیش للت اور جسٹس بیلا ایم ترویدی پر مشتمل بنچ نے اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے یہ استدعا قبول کر لی کہ اس حوالے سے الیکٹرانک ریکارڈ پر بھی غور کیا جائے۔ بنچ کا کہنا تھا، ”ہم نے الیکٹرانک ریکارڈ سے متعلق اس کی یہ درخواست تسلیم کر لی کہ ان پر غور نہ کیا جائے۔ تاہم مجموعی طور اس کا جرم تو ثابت ہو چکا ہے۔ ہم اس عدالت کے اپنے پہلے فیصلے کی تصدیق کرتے ہیں اور موت کی سزا پر نظر ثانی کی درخواست کو مسترد کرتے ہیں۔”
واضح رہے کہ سن 2000 میں 22 دسمبر کو دارالحکومت دہلی میں واقع لال قلعے میں رات کی تاریکی میں بعض لوگ داخل ہوئے تھے اور اچانک حملہ کر دیا تھا۔ اس دور میں فورسز لال قلعے کو ایک طرح سے فوجی چھاؤنی کے طور پر بھی استعمال کرتے تھے اور یہ حملہ فوج پر حملہ تصور کیا گیا۔ دہلی پولیس کے مطابق اس حملے میں تقریبا ًچھ لوگ ملوث تھے، جس میں دو فوجی اہلکار اور ایک عام شہری ہلاک ہوا تھا۔ حملے کے تین روز بعد ہی عارف عرف اشفاق کو جامع مسجد کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا اور سیشن کورٹ نے انہیں پہلی بار سن 2005 میں موت کی سزا سنائی تھی۔ پھر سن 2007 میں دہلی کی ہائی کورٹ نے اس کی موت کی سزا کی توثیق کر دی تھی، جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا، تو اس نے پہلے موت کی سزا پر روک لگا دی تاہم اپنے حتمی فیصلے میں اسے برقرار رکھا تھا۔ دہلی پولیس کا موقف ہے کہ محمد عارف عرف اشفاق نے گرفتاری کے فوری بعد یہ بات تسلیم کی تھی کہ ان کا تعلق پاکستان کے شہر ایبٹ آباد سے ہے۔