نئی دہلی( ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک): دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ اور معروف مصنف و انشا پرداز مولاناسید نسیم اختر شاہ قیصر کا آج شام تقریباً چھ بجے انتقال ہوگیا۔ خبروں کے مطابق مولانا موصوف دوماہ سے صاحبِ فراش تھے۔ موصوف ایک بڑے عالم دین کی حیثیت سے تو شناخت رکھتے ہی تھے،ساتھ ہی انہیں ایک عمدہ نثر نگار اورانشاء پردازکے طورپر بھی غیر معمولی شہرت حاصل تھی۔ مولانا موصوف ایک عرصہ تک روزنامہ ہندوستان ایکسپریس کے جمعہ ایڈیشن کیلئے اسلامی نوعیت کے مضامین ارسال کرتے رہے، جنہیں اہل ذوق نے خوب پسند کیا۔
انشا پردازی و تصنیف و تالیف کے معاملات سے مولونا کو خصوصی شغف تھا، جو انھیں اپنے والد مولانا سید ازہرشاہ قیصر سے وراثت میں ملا تھا۔
انھوں نے سیکڑوں علمی،ادبی،دینی و سیاسی شخصیات پر مضامین تحریر کیے جو کتابی شکل میں بھی شائع ہوئے،ان کی تصانیف کی تعداد تقریباً دو درجن ہے۔پچھلے سال اکتوبر میں بہ یک وقت ان کی سات کتابوں کا اجرا ہوا تھا۔ مولانا کا اسلوب بہت شگفتہ،سلیس اور دلچسپ تھا،ذاتی زندگی میں بھی مولانا بہت شستہ رو،ملنسار اور حسن اخلاق سے لیس تھے۔انھوں نے دیوبند میں طلبہ کو مضمون نویسی و انشا پردازی کی تربیت دینے کے لیے ’مرکز نواے قلم‘ کے نام سے ایک ادارہ بھی شروع کیا تھا،جس کے ذریعے سیکڑوں طلبہ نے تحریر و تصنیف کی تربیت حاصل کی۔
انھوں نے تعلیم کی ابتدا دارالعلوم دیوبند سے کی تھی، ابتدائی تعلیم کے بعد انھوں نے اسلامیہ ہائی اسکول، دیوبند میں داخلہ لے لیا اور دسویں کا امتحان دیے بغیر 1976ء میں دوبارہ دار العلوم دیوبند میں داخلہ لے کر 1981ء میں درس نظامی کی تعلیم سے فارغ التحصیل ہوئے ۔ اسکولی تعلیم کے دوران 1973ء سے 1975ء تک انھوں نے ادیب، ادیبِ ماہر اور ادیبِ کامل کی ڈگریاں حاصل کیں اور جامعہ دینیات سے 1976ء سے 1978ء کے دوران عالمِ دینیات، ماہرِ دینیات اور فاضلِ دینیات کی سند حاصل کی۔ پھر 1989ء – 1990ء کے دوران ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی، آگرہ (آگرہ یونیورسٹی) سے ایم اے اردو کیا۔مولانا1989ء سے تاحال دارالعلوم وقف دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے۔