ہریانہ پولیس کی طرف سے دکھائی گئی سختی،200 افراد زیرحراست
گروگرام(یواین آئی) ہریانہ پولیس کی طرف سے اجازت نہ ملنے کے باوجود ریاست کے نوح علاقے میں برج منڈل یاترا نکالنے کی وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی ضد کے باوجود پولیس کی مستعدی اور چوکسی کے سبب آج یہ یاترا نہیں نکالی جاسکی۔
ہریانہ پولیس نے نوح کے پورے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ پورے علاقے میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کردی تھی۔ پولیس نے البتہ اس بات کی اجازت دی تھی کی مقامی لوگ پہلے کی طرح اپنے اپنے علاقے کے مندروں میں جل ابھیشیک کرسکتے ہیں۔
اسی درمیان نوح سے ایک متعلقہ خبر میں بتایا گیا کہ سروجاتی ہندو مہاپنچایت کے یہاں واقع نلیشور مندر میں 28 اگست کو ساون کے آخری پیر کے دن دوبارہ جل ابھیشیک یاترا نکانے کا مطالبہ آج صرف جزوی طور پر پورا ہوا۔ضلع انتظامیہ نے امن و امان اور امن برقرار رکھنے کے لیے ایسی کسی بھی یاترا کے انعقاد کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا لیکن مقامی لوگوں کی درخواست پر انتظامیہ نے صرف 51 لوگوں کوہی جل ابھیشیک کرنے کی اجازت دی۔ اس پر مہامنڈلیشور سوامی دھرما دیو، وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ورکنگ صدر آلوک کمار سمیت کئی سنتوں اور ہندو تنظیموں سے وابستہ 51 لوگوں کو سخت حفاظتی گھیرے میں اور پولیس کی گاڑیوں میں نلیشور مندر لے جایا گیا جہاں انہوں نے جل ابھیشیک کیا۔ اس دوران ضلع کے علاقے کی بھاری ناکہ بندی کے بعد بڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کیا گیا تھا۔ پولیس نے وشو ہندو پریشد سمیت ہندو تنظیموں کے سرکردہ لیڈروں کو گھر میں نظر بند کر دیا اور کچھ کو احتیاطی حراست میں لے لیا۔جل ابھیشیک یاترا کے دوران نگینہ کے ایڈیشنل اسٹیشن انچارج سب انسپکٹر حکم الدین اچانک گر گئے اور ان کی موت ہو گئی۔ موت کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔
مہاپنچایت، وی ایچ پی اور دیگر ہندو تنظیموں نے 31 جولائی کورہ گئی برجمنڈل شوبھا یاترا کو 28 اگست کو دوبارہ شروع کرنے اور نلہڑمیں واقع نلیشور میں واقع مندر میں جل ابھیشیک کرنے کی کال دی تھی۔ ایسے میں بڑی تعداد میں لوگوں کے یہاں پہنچنے کے امکان کے پیش نظر پولیس نے نوح ضلع کی سرحد پر تمام داخلی راستوں کو سیل کر دیا تھا۔ نوح میں امن و امان کی صورتحال پر خصوصی طور پر تعینات ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (امن و امان) ممتا سنگھ نے کہا کہ علاقے میں حالات پرامن اور معمول پر ہیں۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے علاقے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ ضلع نوح میں آج رات 12 بجے تک انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی ہیں۔اگر حالات معمول پر آنے پر انٹرنیٹ سروس بحال کر دی جائیں گی۔دوسری طرف شوبھا یاترا میں شرکت کے لیے وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے اراکین یہاں نہیں پہنچے۔ ہندو تنظیموں کے ان عہدیداروں نے یاترا کی اجازت نہ ملنے کے بعد اپنے مقامی مندروں میں جل ابھیشیک کیا۔
وی ایچ پی اگرچہ کل تک یہی کہتی رہی کہ یہ یاترا نکالنے کے لئے ہمیں حکومت کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے، لیکن پولیس کی سختی کے پیش نظر دہلی اور اس کے اطراف میں جی ۔ 20 کی تیاریاں جاری رہنے کا حوالہ دے کر اس نے اس یاترا کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ یاترا نکالنے کی ضد کرنے والے کم از کم 200 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ سادھو سنتوں سمیت بڑی تعدا دمیں لوگ یاترا کے لئے اکٹھے ہو رہے تھے مگر وہ یاترا نکالنے میں ناکام رہے۔
ایک طرف جہاں ہریانہ پولیس نے دفعہ 144 نافذ کرکے اس یاترا کو روکا ، وہیں دوسری طرف کسانوں نے یہ اعلان کردیا تھا کہ اگر کسی غلط مقصد کے لئے غیرضروری یاترا نکالی گئی تو کسان بھی ٹریکٹر ریلی نکالیں گے۔
دوسری طرف مسلمانوں نے بھی مسجدوں سے اعلان کرکے لوگوں سے آج گھروں میں ہی رہنے کی اپیل کی تھی تاکہ یاترا کے دوران شرپشندوں کی کسی اشتعال انگیزی کے ردعمل میں ماحول کو خراب ہونے سے بچایا جاسکے۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ نوح علاقے میں برج منڈل یاترا کے دوران دو فرقوں کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات بھڑک اٹھے تھے، جس میں کم از کم چھ افراد مارے گئے تھے اور بڑے پیمانے املاک کا نقصان ہوا تھا۔