نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس نیوز بیورو):دم پور ضمنی انتخاب سے قبل ہریانہ کانگریس میں ایک بار پھر بمپر جوائننگ ہوئی ہے۔ تین بار کی رکن اسمبلی جے جے پی کی قومی سکریٹری انیتا یادو نے آج کانگریس میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا۔ اس کے علاوہ اٹیلی سے جے جے پی امیدوار رہے سمراٹ یادو نے بھی کانگریس کی رکنیت اختیار کر لی۔ دونوں لیڈران سابق وزیر اعلیٰ اور حزب مخالف لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا اور ریاستی صدر چودھری ادے بھان کی موجودگی میں کانگریس میں شامل ہوئے۔ یہ جانکاری قومی آواز ڈاٹ کام نے دی ہے۔
اس موقع پر ساڈھورا اور رادور سے تقریباً دو درجن جے جے پی، بی جے پی اور انڈین نیشنل لوک دل (آئی این ایل ڈی) لیڈروں نے بھی کانگریس کی رکنیت اختیار کی۔ اس سے پرجوش ہڈا نے کہا کہ لگاتار کانگریس کا کنبہ بڑھتا جا رہا ہے۔ الگ الگ پارٹیوں کے لیڈران، کارکنان، سابق اراکین اسمبلی اور وزارتی سطح کے لوگ لگاتار کانگریس میں شامل ہو رہے ہیں۔ ضمنی انتخاب والے حلقہ آدم پور سے بھی درجنوں لیڈران برسراقتدار بی جے پی-جے جے پی کو چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہو چکے ہیں۔ اس سے واضح ہے کہ ضمنی انتخاب میں کانگریس کی جیت یقینی ہے اور ریاست میں آنے والی حکومت کانگریس کی ہوگی۔
اس سے قبل کانگریس دفتر میں پارٹی کی اہم میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ میں حزب مخالف لیڈر بھوپندر ہڈا، ریاستی صدر چودھری ادے بھان، راجیہ سبھا رکن دیپندر ہڈا، کارگزار صدر، سابق رکن پارلیمنٹ، رکن اسمبلی، سابق رکن اسمبلی، سبھی سیل کے چیف، فرنٹل آرگنائزیشنز کے چیف، نمائندہ وفد اور سینئر لیڈران شامل ہوئے۔ اس میں آدم پور ضمنی انتخاب میں سبھی کی ذمہ داریاں طے کی گئیں۔
اس بارے میں چودھری ادے بھان نے کہا کہ گاؤں سے لے کر بوتھ سطح پر کانگریس نے اپنی فوج اتار دی ہے۔ کانگریس کارکنان کا جوش دیکھ کر امید کی جا سکتی ہے کہ اس انتخاب میں پارٹی بڑی جیت درج کرے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ کلدیپ بشنوئی نے حلقہ کی عوام کے ساتھ جو دھوکہ کیا ہے، اس کا بدلا عوام ووٹ کی چوٹ سے لے گی۔ جس طرح اب تک دو ضمنی انتخاب میں حکومت نے منھ کی کھائی ہے، اسی طرح آدم پور میں بھی حکومت کو شکست کا منھ دیکھنا پڑے گا۔
بھوپندر ہڈا نے کہا کہ کانگریس آدم پور ضمنی انتخاب کے لیے تیار ہے۔ کوآرڈنیشن کے لیے تین دفاتر بنائے جائیں گے۔ آدم پور منڈی، ہسار اور بالسمند میں پارٹی کے تین دفاتر سے سبھی سرگرمیوں کو انجام دیا جائے گا۔ حزب مخالف لیڈر نے کہا کہ اتحادی حکومت ہر محاذ پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری، جرائم اور بدعنوانی عروج پر ہے۔ عالم یہ ہے کہ اس حکومت میں کوئی کام بغیر رشوت خوری کے نہیں ہوتا۔ ہڈا کا کہنا ہے کہ اس حکومت سے کسان، مزدور، ملازمین، کاروباری، دلت، پسماندہ، جوان، بزرگ اور طلبا سمیت ہر طبقہ پریشان ہے۔ حکومت نے بچوں کے اسکول اور بزرگوں کی پنشن بند کر دی۔ یکم اپریل 2021 کو ریاست میں 3367571 پنشن ہولڈر تھے۔ لیکن 31 مارچ 2022 تک ان کی تعداد گھٹ کر 2875561 ہو گئی۔ یعنی ایک سال کے اندر اس حکومت نے 492010 بزرگوں کی پنشن کاٹ دی۔ بزرگوں کے ساتھ ساتھ اس حکومت نے معذور ساکولی بچوں کی پنشن پر بھی قینچی چلانے کا ناانصافی بھرا کام کیا ہے۔