نئی دہلی(یو این آئی) کانگریس کے رہنما پی چدمبرم نے پیر کے روز راجیہ سبھا میں معیشت کی حالت پرسخت سوالات کرتے ہوئے کہا کہ نجی سرمایہ کاری اور نجی اخراجات میں کمی آرہی ہے، ترقی یافتہ ممالک کی حالت ڈگمگا رہی ہے اور ہندوستانی معیشت پٹری سے اترتی نظرآ رہی ہے۔
مسٹرچدمبرم نے لنچ کے وقفے کے بعد ایوان میں اپروپری ایشن (نمبر-5) بل 2022 اور اپروپری ایشن (نمبر-2) بل 2022 پر ایک ساتھ بحث کا آغاز کرتے ہوئے حکومت نے 3.25 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم مانگی ہے جس میں سے 500 کروڑ روپے دفاعی شعبے کے لیے بھی ہیں۔ یہ رقم شمال مشرقی خطے میں سرحدی انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور یہ ایوان سرحد کی حفاظت کے لیے حکومت کو جو بھی رقم درکار ہے وہ دینے کے لیے تیار ہے۔
قبل ازیں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ان دونوں بلوں کو ایوان میں بحث کے لیے پیش کیا۔ لوک سبھا ان بل کو پہلے ہی پاس کر چکی ہے۔
مسٹرچدمبرم نے کہا کہ کل ٹیکس وصولی میں کارپوریٹ ٹیکس کی حصہ داری 26 فیصد رہی ہے جبکہ نو سال پہلے یہ32 فیصد تھی ۔ حکومت کو بتانا چاہیے کہ وزیر خزانہ کی مسلسل کوششوں اور حکومت کی جانب سے مسلسل حوصلہ افزائی کے باوجود ملک میں نجی سرمایہ کاری کیوں کم ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سرمایہ داروں اور بڑی کمپنیوں کو بڑی ترغیب دے رہی ہے جبکہ چھوٹے تاجروں اور انکم ٹیکس دینے والوں سے ٹیکس وصول کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی صارفین کے اخراجات میں مسلسل کمی آرہی ہے جبکہ مہنگی کاروں اور لگژری اشیاء کی فروخت میں اضافہ ہورہا ہے۔ حکومت کو اس کا جواب دینا چاہیے۔ ہیلتھ سروے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نجی اخراجات میں کمی کی وجہ سے بچوں اور خواتین میں غذائی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ ایک تہائی بچوں کا قد چھوٹا اورنصف سے زیادہ خواتین میں خون کی کمی پیدا ہوگئی ہے۔
حکومت کے اقتصادی امور کے سسٹم پر سوال کرتے ہوئے مسٹر چدمبرم نے کہا کہ جی ڈی پی کے اہم ستون منفی پیغام دے رہے ہیں۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی، جاپان، چین اور امریکہ جیسی ترقی یافتہ معیشتیں کساد بازاری میں پھنسی ہوئی ہیں یا اس کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں۔ ہندوستان کا تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے۔ ایسے میں حکومت کو ہندوستانی معیشت کو بچانے کے لیے اپنی پالیسی واضح کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 1991 سے ہندوستانی معیشت کا حجم ہر دس سال بعد دوگنا ہو رہا ہے۔ موجودہ حکومت کے دس سال مکمل ہونے پر ہندوستانی معیشت کا حجم 200 لاکھ کروڑ روپے ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نرسمہا راؤ کی حکومت کے دوران ہندوستانی معیشت کا حجم 50 لاکھ کروڑ روپے تھا جو سال 2010 میں بڑھ کر 100 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔ اس دوران منموہن حکومت اور اٹل حکومت بھی موجود رہی۔ موجودہ حکومت کے دس سال اگلے سال پورے ہو رہے ہیں، تو کیا ہندوستانی معیشت اسی حجم میں ترقی کر رہی ہے؟
کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت کے تخمینوں کے مطابق مالی سال 23-2022 میں ہندوستانی معیشت گزشتہ مالی سال کے مقابلے 11.2 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے اور سوال کیا کہ کیا مہنگائی کی موجودہ شرح کے باوجود اقتصادی ترقی کی شرح کابرقرار رہنما ممکن ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کو اس پر صورتحال واضح کرنی چاہئے ۔