نئی دہلی (یو این آئی) مسابقتی کمیشن آف انڈیا نے اینڈرائیڈ موبائل فون کی مارکیٹ میں اول نمبر پر ہونے کا غلط استعمال کرنے اور مسابقتی مخالف سرگرمیاں کے لئے نہ صرف گوگل پر 1337.76 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے بلکہ کمپنی کو مقررہ مدت میں اس میں بہتری لانے کے لیے بھی کہا ہے۔ آج جاری کردہ اپنے حکم میں کمیشن نے گوگل کو 30 دنوں کے اندر تفصیلی مالیاتی رپورٹ اور اس سے متعلق دیگر دستاویزات پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جرمانہ عارضی ہے۔ اسمارٹ فون کو چلانے کے لیے آپریٹنگ سسٹم کی ضرورت ہوتی ہے جس پر ایپ چلتی ہے۔ گوگل نے 2005 میں اینڈرائیڈ حاصل کیا تھا۔ کمیشن نے گوگل کی سرگرمیوں کی چھان بین کی جس میں اینڈرائیڈ موبائل آپریٹنگ سسٹم کی لائسنسنگ کے ساتھ ہی گوگل پلے اسٹور، گوگل سرچ، گوگل کروم اور یوٹیوب وغیرہ کا جانچ بھی کی گئی۔
کمیشن نے گوگل کے اینڈرائیڈ اور ایپل کے آپریٹنگ سسٹمز کا مطالعہ کیا اور پایا کہ ان دونوں کے بزنس ماڈلز میں کافی فرق ہے۔ گوگل کا آپریٹنگ سسٹم ریونیو کمانے میں مددگار ہے۔ گوگل کا سرچ انجن اپنے اشتہارات کو فروغ دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اینڈرائیڈ پر مبنی موبائل فون بنانے والی کمپنیوں سے بھی ایپ اسٹور میں ایسے ایپس کے لئے کہا جاتا ہے جو گوگل کو ریونیو دیتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ گوگل کے اس اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم میں اور بھی بہت سی سرگرمیاں پائی گئی ہیں جو غیر مسابقتی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ جس کی وجہ سے کمپنی پر یہ جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔