لکھنؤ:ظفریاب جیلانی کاانتقال ایک زرّیں دورکاخاتمہ اورناقابل تلافی نقصان ہے۔موت توبرحق ہے، ہرشخص کوآنی ہے،موت سے کسی کو چھٹکارانہیں،روزانہ کتنے ہی لوگ اس دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں،لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا اس دارِفانی سے رخصت ہونا ہزاروں ، لاکھوں کورنجیدہ کرجاتا ہے،ایسی ہی عظیم شخصیت ہمارے درمیان سے معروف قانون داں اورقائدملت ظفریاب جیلانی کی رخصت ہوئی تولاکھوں لوگ ماتم کناں ہوگئے۔مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سیکریٹری اوربابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینراورہندوستان کے مشہورومعروف سینئروکیل ،قوم وملّت کے بے حد ہمدرد ظفریاب جیلانی اس دنیا سے رخصت ہوگئے اورلاکھوں کوافسردہ کرگئے۔انہوں نے اپنی زندگی میں بہت سے ایسے کام کئے جس کی وجہ سے انہیں قوم کا ایسا رہنماکہاجاسکتا ہے جس نے اپنی خدمات کے لئے کسی سے کوئی صلہ نہیں مانگا،وکالت جیسے پیشہ سے منسلک رہ کر اتنی ایمان داری اورپرہیزگاری سے زندگی گزارنے والاشاید ہی کوئی دوسراملے۔مذکورہ خیالات کااظہارانجمن اصلاح المسلمین کے سیکریٹری سید اطہرنبی ایڈوکیٹ نے ظفریاب جیلانی کوا نجمن کے ذریعہ منعقدممتازپی جی کالج میںمجلس منتظمہ کے تعزیتی جلسے میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کیا۔ مسٹراطہرنبی نے مزید بتایاکہ ا نجمن اصلاح المسلمین کے سیکریٹری کے عہدے پر25سال رہتے ہوئے ظفریاب جیلانی نے انجمن کے مختلف شعبوں جیسے بیت النسواں، دارالیتامیٰ، ممتازانٹروڈگری کالج کی کارکردگی کوبہتر بنانے اوراس کوترقی وفروغ دینے میں اہم کرداراداکیا۔
انجمن کے صدرچودھری شرف الدین،اور ا نجمن کے مجلس منتظمہ کے رکن واسلامک سینٹرآف انڈیا کے چیئرمین مولاناخالد رشید فرنگی محلی نے تعزیت پیش کرتے ہوئے کہاکہ یہاں یہ بھی اظہار ضروری ہے کہ ظفریاب جیلانی اپنی حیات میں ہی قدردانی اورعوامی چاہت و محبت کابے پناہ خزانہ ملا۔لوگوں نے انہیں پلکوں پر جگہ دی،ظفریاب جیلانی کی سماجی،ملی ،تعلیمی اورقانونی خدمات نصف صدی سے زائدعرصہ پر محیط ہیں،ظفریاب جیلانی ؒکاانتقال ملت کی تعلیمی ملّی،سماجی اور قیادت کا خاتمہ ہے۔ان کاانتقال ملت اسلامیہ کے لئے بالخصوص مسلمانان ہند کے لئے ایک ناقابل تلافی خسارہ ہے۔اورایک زرّیں دور کاخاتمہ ہے۔ان کے انتقال سے جو خلاء پیداہواہے اس کاپُرہوناایک امرمحال ہے۔اللہ رب العزت ظفریاب جیلانی کے نیک اعمال کوقبول فرمائے،اورجنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
انجمن کے سینئرنائب صدرمحمدسلیمان،اوردوسرے نائب صدرسید حسین ایڈوکیٹ نے مشترکہ طورپر کہا کہ ظفریاب جیلانی ملت کے لئے عظیم سرمایہ تھے، بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر کے طورپرظفریاب جیلانی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، مشہور قانون داں اورہردلعزیز ملی وسماجی رہنماظفریاب جیلانی اپنے کارناموں کی وجہ سے ہرطبقے میں مقبول تھے،ظفریاب جیلانی ایک شخص یافرد نہیں بلکہ کئی تنظیموں اوراداروں کو اپنے اندرسمیٹے ہوئے تھے،ہروقت قوم وملت کے مسائل کے تئیں کوشاں رہتے تھے،جس کی وجہ سے مرحوم خواص وعام سبھی کے بہی خواہاں تھے۔ بابری مسجد ایکشن کمیٹی کیس کو الہ آبادہائی کورٹ سے سپریم کورٹ تک بطور وکیل مقدمہ کی پیروی کی،وکالت کی دنیا میں ان کامنفرد مقام تھا۔
انجمن کے او-ایس سیدبلال نورانی ومجلس عاملہ کے سینئررکن حاجی مشرف نے کہاکہ ظفریاب جیلانی کا دل ملّت کے لئے تڑپتاتھا۔آپ تمام حلقوں میں یکساں مقبول تھے۔آپ کی رحلت سے ملّت کے سر سے ایک عظیم ہستی کاسایہ سرسے اٹھ گیا۔ایک دانش مندانسان کی شکل میں ان کی یاد ہمیشہ قائم رہے گی، انہوں نے تعلیم کے میدان میں بھی بے مثال کام کئے،اسلامیہ کالج ہو ، یا ممتازپی جی کالج ہو،اس کی تعلیم وترقی کے لئے ہمیشہ دل سے وابستگی رکھی، اور ان اداروں کوفروغ دینے میں ان کے کردارکوہمیشہ یاد یارکھا جائے گا۔
مجلس منتظمہ کے رکن مسعودجیلانی اورحمیداقبال ایڈوکیٹ نے کہا کہ70کی دہائی میں بطور طالب علم گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کی بحالی کی تحریک میں بھی ظفریاب جیلانی نے بڑھ چڑھ کرحصہ لیا،اسی وقت سے ملک بھرمیںآپ کی شناخت ملی قائد کے طور پرقائم ہوئی۔ملت کی فلاح وبہبود کے معاملات میں آپ پیش پیش رہتے تھے۔ان کے انتقال سے ملّی وسماجی اورقانونی حلقہ کاناقابل تلافی نقصان ہواہے۔
مجلس عاملہ کے رکن ڈاکٹرسلطان شاکرہاشمی ،کفیل احمدایڈوکیٹ ،اورعمارنگرامی نے کہا کہ ظفریاب جیلانی صوم وصلاۃ کے پابند،باصلاحیت اور نیک صفت انسان تھے۔ماہر قانون کے ساتھ ملّی قائد ورہنماتھے،اورانہوں نے اپنی پوری زندگی ملت کی ذمہ داریوں کے لئے وقف کردی تھی۔ وہ محسن ملّت اوربے باک وجرأت مند شخص تھے۔مجلس عاملہ کے رکن غفران نسیم ،خالد حلیم اورشعیب ایڈوکیٹ نے جیلانی برادران کوعلی برادران سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ۔بابری مسجد معاملے میں مسلم فریق کی نمائندگی کرنے کے باوجود ہندوفریق بھی ان کی عزت کرتے اوران کوقدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے اوران کی باتوں کی اہمیت اوردلائل کا لوہامانتے تھے۔ ظفریاب جیلانی کواللہ تعالیٰ نے غیرمعمولی صلاحیتوں سے نوازہ تھا۔ پرسنل لابورڈ کی میٹنگ میں بہترطورپرعدالتی اورقانونی مسائل کو پیش کرتے تھے،اورتمام اہم حلقوں میں ان کی آراء کو خاص اہمیت دی جاتی تھی۔اس موقع پرخاص طورپرپرنسپل پروفیسرمحمدنسیم،ڈاکٹرسلمان،ڈاکٹریاسرجمال ،ضیاء اللہ صدیقی،ڈاکٹرمتین،حماد نگرامی،ڈاکٹرپروین شجاعت وغیرہ خاص طور سے موجود رہے۔