زخمیوں کی خبر گیری کے ساتھ ہی مہلوکین کے ورثاء سے اظہارِتعزیت
پٹنہ: مفکر ملت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب امیر شریعت بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ کی ہدایت پر قائم مقام ناظم امار ت شرعیہ مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب کی قیادت میں امارت شرعیہ کا ایک اعلیٰ سطحی وفد اڈیشہ کے بالاسور میں ہونے والے ٹرین حادثے کے متاثرین کے درمیان پہونچا۔ اس وفد میں امار ت شرعیہ کے مفتی مولانا مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی، مولانا قمر انیس قاسمی معاون ناظم امارت شرعیہ، مولانا محمد عادل فریدی قاسمی اور مولانا صبغۃ اللہ داؤد قاسمی معاون قاضی شریعت دار القضاء کٹک موجود تھے۔ان کے علاوہ مقامی معاونین میں جناب حاجی عبد القدوس صاحب، جناب عبد الباطن صاحب، جناب حافظ مطیع الرحمن صاحب، جناب شاہد صاحب و دیگر ذمہ داران موجود تھے۔امار ت شرعیہ کا یہ وفد سب سے پہلے ایمس بھونیشور گیا جہاں مہلوکین کی لاشوں کو رکھا گیا تھا۔وہاں جا کر مہلوکین کے ورثاء سے مل کر وفد نے انہیں تسلی دی اور اظہار تعزیت کیا ساتھ ہی یہ یقین دہانی کرائی کہ کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہو تو امار ت شرعیہ اس کے لیے حاضر ہے۔وفد نے بہار، اڈیشہ، مغربی بنگال و جھارکھنڈ حکومت کی جانب سے مہلوکین کی شناخت اور ا ن سے متعلق دیگر امور کی انجام دہی کے لیے تعینات افسران سے مل کر مہلوکین او ر زخمیوں کی تفصیلات بھی معلوم کی۔ ساتھ ہی ان کے ساتھ مہلوکین کی شناخت اور انہیں آسانی کے ساتھ ورثاء کے حوالہ کیے جانے نیز لاوارث لاشوں کی تجہیز و تکفین کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا۔اس وفد نے ایس آئی ارون پانڈا، بی ایم سی بھونیشور کے ڈپٹی کمشنر رمیش جنا اور دیگر ذمہ داروں سے ملاقا ت کی اور ان سے تفصیلات معلوم کیں۔وفد نے بہار حکومت کی طرف سے تعینات افسرا ن شیام بہاری مینا، آئی ایس، ڈاکٹر کمار آسیش ریل ایس پی مظفر پور، اویناش کمار او ایس ڈی ڈزاسٹر مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ حکومت بہار، جناب شہریا را ختر ڈی ایس پی ایس ڈی آر ایف، حکومت بنگال کی طرف سے تعینات افسر امت رکشت اے سی پی کولکاتا، حکومت اڈیشہ کی طرف سے تعینات افسر آدتیہ کمار شیٹی ڈی ایس پی سے ملاقات کی۔
وفد نے ایک میمورنڈ م بھی کمشنر بی ایم سی کے حوالہ کیا جس میں زخمیوں اور مہلوکین کے ورثاء کے لیے راحت رسانی کے کام، ضروری اشیاء کی فراہمی سمیت ایسی لاوارث لاشوں کی آخری رسومات اداکرنے کی اجازت مانگی ہے، جن کی شناخت نہیں ہو پائی۔افسران نے یہ بتایا کہ شناخت کا سلسلہ ابھی چل رہا ہے،ایمس میں اس وقت نواسی لاشیں ایسی ہیں جن کی شناخت نہیں ہو سکی ہے، کیوں کہ لاشیں بری طرح مسخ ہو چکی ہیں اور شناخت کے قابل نہیں ہیں۔ان کی شناخت کے لیے دعوے داروں اور لاشوں کا ڈی این اے ٹسٹ کیا جا رہا ہے، ڈی این اے کی رپورٹ کی بنیاد پر لاش ورثاء کے حوالہ کی جائے گی۔افسران نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت اڈیشہ کی انتالیس لاشیں ورثاء کے حوالہ کی جا چکی ہیں، بہار کی تینتالیس اور بنگال کی سینتالیس لاشیں ورثاء کے حوالہ ہو چکی ہیں۔ افسران نے یہ بھی بتایا کہ جن لاشوں کی شناخت ہو رہی ہے، ان کو ورثاء کے حوالہ کیا جا رہا ہے، انہیں فوری طور پر معاوضہ کا چیک دیا جا رہا ہے اور ان کو سرکاری ایمبولینس سے ان کے مستقر تک پہونچانے کا مکمل انتظام کیا جا رہا ہے۔ جھارکھنڈ کی تفصیلات نہیں معلوم ہو پائیں اس لیے کہ وہاں کی ٹیم ابھی ایمس نہیں پہونچی تھی۔امارت شرعیہ کا یہ وفد مہلوکین کے ورثاء سے بھی ملا اور انہیں تسلی دی اور بعض افراد کی نقد امداد بھی کی تاکہ اس کے ذریعہ وہ اپنے رہنے اور کھانے پینے کا انتظام کر سکیں۔ کئی ایسے افراد بھی ملے جو اپنے رشتہ دار کو مردوں میں تلاش کر رہے تھے،لیکن حکم الٰہی سے وہ رشتہ دار زخمی حالت میں زندہ مل گئے۔ وفد کی طرف سے جناب قائم مقام ناظم صاحب نے ان افراد کی امداد کی اور ان کے زخمی رشتہ دار کے جلد شفایاب ہونے کی دعا کی۔ نیز ان سے وعدہ کیا کہ کسی بھی قسم کی حاجت ہو تو وہ امارت شرعیہ سے رابطہ کریں، ان شاء اللہ امارت شرعیہ ان کی حاجت پوری کرنے کی کوشش کرے گی۔ اس موقع پر قائم مقام ناظم صاحب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امار ت شرعیہ کی یہ ٹیم اس لیے آئی ہے کہ زخمیوں کے علاج و معالجہ، ان کے تیمار داروں اور رشتہ داروں کو سہولت بہم پہونچانے، مہلوکین کی لاشوں کی شناخت اور ان کے ورثاء کو حوالہ کیے جانے کے سلسلہ میں انسانیت کی بنیاد پر تعاون پیش کرے۔انہوں نے میڈیا کے واسطے سے سرکار سے اپیل کی کہ بہت سے ایسے لوگ ہیں جو اپنے رشتہ داروں کی لاشوں کی تلاش میں بھٹک رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ان کے رشتے دار کے سلسلہ میں کوئی پتہ نہیں چل رہا ہے، لاشوں کی فہرست میں بھی ان کے رشتہ داروں کا نام نہیں ہے نہ وہ زخمیوں میں مل رہے ہیں۔ سرکار جلد از جلد ان کی بات سنے اور ان کے رشتہ داروں کو اپنے ذرائع سے تلاش کر کے ورثاء کے حوالہ کرے۔امارت شرعیہ کا یہ وفد کل کٹک اوربالاسور کے ان مختلف اسپتالوں کا دورہ کرے گا جہاں بڑی تعدادمیں مریضوں کا علاج چل رہا ہے۔جناب قائم مقام ناظم صاحب نے آج مقامی ذمہ داروں اور نوجوانوں کی ایک ٹیم بھی تشکیل دی ہے جو روزانہ مختلف اسپتالوں میں زخمیوں اورمہلوکین کے ورثا ء اور رشتے داروں کا ضروری تعاون اور رہنمائی کرے گی۔وفد نے راحت رسانی اور مریضوں و مہلوکین کے ورثاء کی خبر گیری کر رہی دوسری تنظیموں مثلا جمیعۃ علماء ہند، اور دعوت اسلامی کے رضاکاروں اور ذمہ داروں سے بھی تبادلہ خیال کیا اور کاموں کا جائزہ لیا۔واضح ہو کہ جناب مولانا صبغۃ اللہ صاحب معاون قاضی دارا لقضاء کٹک اور ان کے ساتھ مقامی مخلصین امارت شرعیہ کی ٹیم حضرت امیر شریعت مد ظلہ کی ہدایت پر حادثہ کے اگلے دن سے ہی زخمیوں کی خبر گیری اور ان کے لیے ضروری اشیاء کی فراہمی میں لگی ہوئی ہے۔