جمعیة علماءہندکی قانونی امداد کمیٹی کی ایک اور کوشش کامیاب
نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک)دہشت گردی کے الزامات کے تحت گذشتہ سولہ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ایک مسلم شخص کو سپریم کورٹ آف انڈیا نے مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم کیا۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس جے کے مہیشور ی نے عرضی گذار اسلام منڈل کو مشروط ضمانت پر رہاکئے جانے کا حکم جاری کیا۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں عرض گذار کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیة علماءمہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ عرضی گذار اسلام منڈل کا تعلق مغربی بنگال سے ہے اور وہ گذشتہ سولہ سالوں سے یو پی کی مختلف جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہا تھا لیکن اب جبکہ سپریم کورٹ نے اس کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت کو منظور کرلیا ہے ملزم کی جیل سے رہائی یقینی ہے ۔
گلزار اعظمی کے مطابق عرض گذار کی پیروی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ گورو اگروال نے سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کوبتایا کہ ملزم کو نچلی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی ہے لیکن گذشتہ دس سالوں سے لکھنو ہائی کورٹ میں نچلی عدالت کے فیصلہ کے خلاف داخل اپیل پر سماعت نہیں ہوسکی ہے جبکہ عرضی گذار گذشتہ سولہ سال سے جیل میں مقید ہے ۔
ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو مزید بتایا کہ عرضی گذار کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے لکھنو ہائی کورٹ نے اپیل پر جلد از جلد سماعت کئے جانے کا حکم جاری کیا تھا لیکن دو سال سے زائد کا عرصہ گذر جانے کے باوجود عرضی گذار کی اپیل پر ہائی کورٹ میں حتمی سماعت نہیں ہوسکی ہے لہٰذا عرضی گذار کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو مزید بتایاکہ عرضی گذار کی گرفتاری کے وقت اس کی لڑکی کی عمر صرف دو ماہ تھی جبکہ عرضی گذار کے والدین وفات پاچکے ہیں اور جیل میں رہتے ہوئے عرضی گذار کی بینائی بھی تقریباً ختم ہوچکی ہے۔
ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو مزید بتایا کہ سولہ سالوں کا طویل عرصہ جیل میں گذارنے کے بعد عرضی گذار کی ضمانت پر رہائی یقینا اس کا آئینی حق ہے کیونکہ ایک جانب جہاں عرض گذار کو جیل میں رہنے پر مجبورکیا جارہا ہے، دوسری جانب اس کی اپیل پر سماعت بھی نہیں ہورہی ہے ۔
دو رکنی بینچ نے ایڈوکیٹ گورواگروال کے دلائل کی سماعت کے بعد عرضی گذار کو مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا۔ حالانکہ اتر پردیش حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا نے ضمانت پر رہائی کی مخالفت کی اور عدالت سے درخواست کی کہ بجائے ضمانت دینے کے عدالت ہائی کورٹ کو اپیل پر حتمی سماعت جلداز جلد کئے جانے کا حکم جاری کرے۔دوران بحث عدالت میں ایڈوکیٹ گورو اگروال کے ہمراہ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ چاند قریشی، ایڈوکیٹ عارف علی ، ایڈوکیٹ مجاہد احمد، ایڈوکیٹ فرقان خان پٹھان اور دیگر موجود تھے۔
واضح رہے کہ یو پی کے اناﺅ شہر کی سیشن عدالت نے ملزم نور اسلام اور دیگر ملزمین کو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور دھماکہ خیز مادہ رکھنے کے الزامات کے تحت قصور وار ٹہراتے ہوئے انہیں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ملزمین کو دھماکہ خیز مادہ کے قانون کی دفعات 4(b)/5(b) اور غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام والے قانون (یو اے پی اے) کی دفعہ 16(b)کے تحت عمر قید کی سزا ہوئی تھی جس کے خلاف لکھنو ہائی کورٹ میں2012میں اپیل داخل کی گئی ہے جو التواءکا شکار ہے ۔