پٹنہ:مفکر ملت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب دامت برکاتہم امیر شریعت بہار،اڈیشہ و جھارکھنڈ کی ہدایت پر نائب ناظم امارت شرعیہ مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب کی قیادت میں امارت شرعیہ کے علماء کرام کا ایک موقر وفد ضلع سمستی پور کے تاجپور، اجیارپور، سرائے رنجن، دلسنگھ سرائے، ودیاپتی بلاک کے مختلف مواضعات میں اصلاحی و دعوتی دورے پر ہے۔اس وفد میں مرکزی دار القضاء امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کے معاون قاضی شریعت مولانا مفتی مجیب الرحمن قاسمی بھاگل پوری، دارا لقضاء سمستی پور، رام پور رہوااور بردونی کے قاضی شریعت مولانا مفتی امان اللہ قاسمی، مولانا عبد القادر رحمانی اور مولانا جمیل اختر فیضی مبلغین امار ت شرعیہ اور مولانا محمد عادل فریدی شریک ہیں۔ان کے علاوہ مقامی علماء کی بھی شرکت ہو رہی ہے۔وفد کا یہ دورہ 17جولائی 2023تک جاری رہیگا۔ اس وفد کا افتتاحی اجلاس میر غیاث چک، تاجپور کی جامع مسجد میں ہوا، جبکہ اسی روز بعد نماز مغرب مغربی ٹولہ شاہ پور بگھونی کی جامع مسجد میں وفد کے علماء کرام نے ایک اجلاس عام سے خطاب کیا۔ گیارہ جولائی کو صبح دس بجے سے نواب دربار کی جامع مسجد بھیروکھرا میں اور بعد نماز مغرب جامع مسجد چک اشرف میں اجلاس عام سے علماء وفد کا خطا ب ہوا۔ مقامی علماء میں سے قاری انوار صاحب استا ذ مدرسہ اسلامیہ شاہ پور بگھونی نے میر غیاث چک اور شاہ پور بگھونی کے اجلاس میں شرکت کی، ان کے علاوہ جامع مسجد مغربی ٹولہ شاہ پور بگھونی کے امام و خطیب مولانا زاہد وفا صاحب نے بھی وفد کے پروگرام میں شرکت کی اور انتظامی امور کی انجام دہی میں حصہ لیا۔بارہ جولائی کو دن میں دس بجے سے خالص پوری کی جامع مسجد میں منعقد عوامی نشست سے علماء کرام کا خطاب ہوا اور خبر لکھے جانے تک جامع مسجد مسری گھڑاری میں علماء کرام کا بصیرت افروز خطاب جاری ہے۔چک اشرف میں علماء کرام نے دو زمینوں کا بھی معائنہ کیا جس کو مقامی لوگوں نے امارت شرعیہ کو اسکول کے قیام کے لیے دینے کا ارادہ کیا ہے، ان کی خواہش ہے کہ اس پر امارت پبلک اسکول کا قیام ہو، مقامی لوگوں نے اسکول کی تعمیر کے لیے بھی ہر ممکن مدد کا وعدہ کیا۔
ان سبھی پروگراموں میں امارت شرعیہ کی جانب سے پیغام دیتے ہوئے قائد وفد مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب نے کہا کہ ایک ایما ن والا ہونے کی حیثیت سے ہمارے لیے لازم ہے کہ ہم کلمہ واحدہ لا الٰہ الا اللہ محمد رسو ل اللہ کی بنیاد پر آپس میں اتفاق و اتحاد کے ساتھ رہیں، اتفاق و اتحاد کی بنیاد پر معاشرہ مضبوط ہو تا ہے، جس سماج اور قوم میں انتشار ہو جا تا ہے، وہ سماج کمزور ہو جاتا ہے، ا س کی بات کا وزن اور اس کی حیثیت ختم ہو جاتی ہے۔ مگر افسوس ہے کہ آج مسلمانوں کے معاشرہ کا یہ حال ہے کہ بات بات پر وہاں اختلاف اور تنازع موجود ہے۔ آج سیکڑوں معبودوں کی پرستش کرنے والے ایمان والوں کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر ہیں اور آپس میں متحد ہیں، لیکن ایک اللہ کی پرستش کرنے والے سیکڑوں فرقوں اور خانوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج زیادہ تر سماجی جھگڑوں اور آپسی انتشار کی وجہ صرف انا اور اپنی برتری کی خواہش ہے، انہوں نے پیغام دیا کہ برتری کی اس جنگ کو ختم کیجئے اور کلمہ کے نام پر متحد و متفق ہو کر رہئے۔ مسلمانوں کی شان نہیں ہے کہ ان کے اندر لڑائی جھگڑا اور انتشار ہو بلکہ مسلمانوں کی یہ شان ہونی چاہئے کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح اللہ کے دین اور شریعت پر متحد رہیں۔ آپ نے پیغام دیا کہ اپنی مسجد کے اندر کی زندگی جس طرح ایک جماعت بن کر ایک امام کی اتباع میں گزارتے ہیں، اسی طرح مسجد سے باہر کی زندگی بھی ایک امیر کی ماتحتی میں جماعتی نظام کے تحت ایک امت اور ایک جماعت بن کر گزاریں۔آپ نے کہا کہ سماج سے اختلاف و انتشار کا خاتمہ کریں، ایک دوسرے کے حقوق کو ادا کریں اور اگر کسی قسم کا جھگڑا ہو تو اس کو برسوں اور نسلوں کا جھگڑا نہ بنائیں بلکہ اس کو اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے مطابق امارت شرعیہ کے دار القضاء کے تحت حل کرائیں۔آپ نے لوگوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ دین پر پختگی کے ساتھ عمل کریں، امتوں کے احوال حکومتوں کے بدلنے سے نہیں بدلتے بلکہ اعمال کے بدلنے سے بدلتے ہیں،دین پر عمل کریں گے، لوگوں کے لیے ماڈل اور نمونہ بنیں گے تو ہمارے احوال بھی بدلیں گے، آج ہماری زندگی اور غیروں کی زندگی میں کوئی فرق نہیں رہ گیا ہے، اس لیے ہماری حیثیت بد سے بدتر ہو تی جا رہی ہے،اس لیے اپنے قول و عمل سے اللہ کے دین کی دعوت دیجیے، ایک مسلمان کی زندگی ایسی ہونی چاہئے کہ اس کے ہر عمل سے اسلام اور شریعت ظاہر ہو۔
دار القضاء امار ت شرعیہ کے معاون قاضی شریعت مولانا مفتی مجیب الرحمن قاسمی صاحب نے اپنے خطاب میں کہاکہ اسلام نے عدل وانصاف،احسان ورواداری اور قرابت داروں کے حقوق کی پاسداری کاسبق دیا ہے،اور ہرانسان کو فحش وبے حیائی،منکرات اور غیر انسانی اعمال وافعال سے منع کیا ہے، انہوں نے بچوں کو دینی تعلیم دلانے اور ان کی اخلاقی تربیت پر بھی زور دیا۔نیز امار ت شرعیہ کی مختلف الجہات خدمات کا تعارف کرایا اور امارت شرعیہ کے ذریعہ کیے جارہے اصلاحی، ملی، تعلیمی اور فلاحی خدمات کو تفصیل سے بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ امارت شرعیہ کا پہلا پیغام یہ ہے کہ ہر مسلمان اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت و فرماں برداری کرے، اس کے ساتھ ہی ایک امیر کی اطاعت کے ساتھ اپنی اجتماعی و انفرادی زندگی گزارے۔انہوں نے کہا کہ امیر کی اطاعت در اصل اللہ اور اس کے رسو ل کی اطاعت ہے۔انہوں نے بتایا کہ امار ت شرعیہ ہمارے دین اور ایمان کا اہم حصہ ہے، اسلام کے جماعتی نظام کی عملی شکل ہے۔۔ انہوں نے اتحاد و اتفاق کی اہمیت، تعلیم کی ضرورت اور امارت شرعیہ کے شعبہ تعلیمات سے کیے جا رہے کاموں کو تفصیل سے لوگوں کے سامنے رکھا۔ انہوں نے امار ت شرعیہ کے ذریعہ ہر بستی میں چلائے جا رہے خود کفیل نظام مکاتب پر بھی روشنی ڈالی اور لوگوں کو ترغیب دی کہ اپنی اپنی بستیوں میں بنیادی دینی تعلیم کے مکاتب قائم کریں۔