1991 کے پلیسزآف وَرشپ ایکٹ کووارانسی کی ضلع عدالت نے کیا نظرانداز
نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):وارانسی کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے گیان واپی مسجد سے متعلق انجمن انتظامیہ کمیٹی کی درخواست مسترد کر دی ہے اور مسجد میں یومیہ پوجا کرنے کی اجازت سے متعلق ہندو فریقین کی درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی ہے۔
جسٹس اے کے وشویش پر مشتمل یک رکنی بینچ نے پانچ ہندو خواتین کی اُس درخواست کو قابل سماعت قرار دیا جس میں انہوں نے گیان واپی مسجد کے ایک حصے میں یومیہ پوجا کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ اس مقام پر پہلے سال میں دو بار پوجا کی اجازت تھی۔ عدالت اس معاملے پر اب 22 ستمبر کو سماعت کرے گی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلم فریق کے وکیل معراج الدین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ اس فیصلے کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ وارانسی کی عدالت نے کسی قانون کے بجائے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پوجا کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کیا ہے۔ ایسا ماننے والے ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ عموماً عدالت کسی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے وقت قانون کا حوالہ دیتی ہے لیکن وارانسی کی عدالت نے اس معاملے میں کسی قانون کا حوالہ نہیں دیا۔ کچھ لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ عدالت نے مسجد میں پوجا کے حق کی درخواست کو تسلیم کرکے ایک طرح سے مسجد کوہندوؤں کے حوالے کر دینے کی راہ ہموار کرنے کی سمت میں ایک قدم بڑھادیاہے۔ کچھ قانونی جانکاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ عبادت گاہوں کے تحفظ سے متعلق قانون کو نظر انداز کرتے ہوئے عدالت نے یہ فیصلہ سنایا ہے۔ ایسا ماننے والوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب جہاں بھی کسی مسجد کے معاملے میں کوئی تنازع ہو گا اور ہندو فریق پوجا کی اجازت مانگیں گے، تو وہاں اس فیصلے کو نظیر بنا کر پیش کیا جائے گا۔ذہن نشیں رہے کہ1991 میں جو عبادت گاہ قانون وضع کیا گیا تھا، اس میں سختی کے ساتھ کہا گیا تھا کہ 1947 میں جس عبادت گاہ کی جو حیثیت تھی اب وہی رہے گی، اس کے کردار کو تبدیل نہیں کیا جا سکے گا۔ اس قانون سے بابری مسجد کو مستثنیٰ رکھا گیا تھا۔ وارانسی کی عدالت نے اس قانون کو نظر انداز کرکے گیان واپی مسجد کے کردار کو تبدیل کر نے کی سمت میں ایک قدم بڑھادیا ہے۔
یاد رہے کہ 18 اگست 2021 کو ’وشو ویدک سناتن سنگھ‘ کے سربراہ جتیندر سنگھ وشئے کی قیادت میں راکھی سنگھ سمیت پانچ خواتین نے سول جج سینئر ڈویژنل روی کمار دیواکر کی عدالت میں ایک مقدمہ داخل کیا تھا۔ مقدمہ میں پانچ خواتین نے مطالبہ کیا تھا کہ گیان واپی احاطہ واقع ماں شرنگار گوری کے مندر میں مستقل دَرشن اور پوجا کی اجازت ملے۔ اس عرضی پر گزشتہ 23 اگست کی سماعت میں دونوں فریقین کی بحث پوری ہو گئی تھی۔ دونوں فریقین کی بحث سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
بعض میڈیا رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وارانسی عدالت کے جج کا فیصلہ سامنے آتے ہی ہندوؤں نے "ہر ہر مہادیو” کے نعرے بلند کیے۔
ہندو فریق کے وکیل وشنو جین کا کہنا تھا، "یہ ہندو فریقین کی بڑی کامیابی ہے۔ یہ ایک بڑا قدم ہے۔ ایسے کیسز کے لیے یہ ایک فیصلہ کن نظیر ہے۔ یہ میل کا پتھر ہے۔ اس سے آگے کیس کی سماعت کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔ اب پورے کیس کی سماعت ہو گی۔”
مرکزی وزیر پرہلاد جوشی کا کہنا تھا، "یہ ہندوؤں کی بہت بڑی جیت ہے۔ میں عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔”
بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی اترپردیش کے نائب وزیر اعلی برجیش پاٹھک نے بھی عدالت کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا ،”پولیس کو امن و قانون برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے احکامات دے دیے گئے ہیں۔‘‘