اسلام آباد(یو این آئی/ایجنسیاں) پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے پشاور میں پیر کو ایک مسجد میں بم دھماکے میں کم از کم 59 افراد ہلاک اور 150 کے قریب زخمی ہوگئے۔پشاور کے کمشنر ریاض محسود نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مسجد کے اندر امدادی کارروائیاں جاری ہیں، انہوں نے کہا کہ شہر بھر کے ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے اور زخمیوں کو مناسب طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔پولیس کے مطابق پولیس لائنز کی مسجد میں باجماعت نمازِ ظہر ادا کی جا رہی تھی جس کے دوران پہلی صف میں موجود خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔خود کش دھماکے سے پولیس لائن کی مسجد کی 2 منزلہ عمارت گر گئی جس کے ملبے تلے متعدد افراد ابھی بھی دبے ہوئے ہیں، دھماکے میں امامِ مسجد صاحبزادہ نورالامین بھی شہید ہو گئے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق دھماکا خیز مواد 10 کلو سے زائد بھی ہوسکتا ہے۔
پاکستانی اخبار ڈان نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کئی زخمیوں کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) محمد اعجاز خان نے بتایا کہ دھماکے کے بعد مسجد کی چھت گر گئی۔ کئی جوان اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور امدادی کارکن انہیں نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔صوبائی گورنر حاجی غلام علی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پشاور کے لوگوں سے زخمیوں کے لیے خون کے عطیات دینے کی اپیل کی۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ دھماکے کی ہر زاویے سے تحقیقات کی جائیں گی اور مرکز کی جانب سے صوبائی حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ تقریباً 1.40 بجے اس وقت ہوا جب ظہر کی نماز ادا کی جا رہی تھی۔ پولیس، فوج اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکار مسجد کے اندر موجود ہیں۔ دھماکے سے عمارت کا ایک حصہ منہدم ہوگیا۔
دریں اثنا، ریڈ زون کی طرف جانے والی سڑکیں – جس علاقے میں گورنر ہاؤس، چیف منسٹر سیکریٹریٹ، کور ہیڈ کوارٹر اور اہم دفاعی اداروں کی رہائش ہے،کو بند کردیا گیا ہے۔ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ مسجد پر بم دھماکہ تھا یا یہ خودکش حملہ تھا۔ ابھی تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کے پیچھے حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان کی حفاظت کا فریضہ انجام دینے والوں کو نشانہ بنا کر خوف و ہراس پھیلانا چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی اپنائی جائے گی اور وفاقی حکومت صوبوں کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کرے گی۔پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل کی جانب سے ایک ٹویٹ میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے حوالے سے کہا گیا کہ دہشت گردوں، ان کے سرپرستوں اور ان کی مدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ زخمیوں کی جان بچانے کے لیے اپنا خون عطیہ کریں۔
پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے چیئرمین عمران خان نے بھی پشاور میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرین کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی انٹیلی جنس کو بہتر بنائیں اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے اپنی پولیس فورس کو مناسب طریقے سے تیار کریں۔