ممبئی/ناگپور (یواین آئی)بامبے ہائی کورٹ کے جسٹس اویناش گھروٹے اور مکولیکا کھبیکر نے یہ فیصلہ دیاہے کہ مہاراشٹر میں کسی بھی انتظامیہ یااتھارٹی کا نام لکھنے کے لیے مراٹھی زبان کا استعمال لازمی ہے، لیکن، اردو یا کوئی اور زبان بطور اضافی استعمال کی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ فیصلہ بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے ایک فیصلے میں وضاحت کی کہ متعلقہ قانون اس پر پابندی نہیں لگاتا۔
دراصل اکولا ضلع میں پتور میونسپل کونسل کی عمارت پرلگی تختی پر میونسپل کونسل کا نام مراٹھی اور اردو میں لکھا گیا ہے۔ ورشا باگڈے نامی خاتون نے اردو میں نام حذف کرنے کے لیے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ مہاراشٹر لوکل اتھارٹیز (آفس لینگوئج) ایکٹ کے مطابق، مقامی حکام میں صرف مراٹھی زبان کا استعمال لازمی ہے۔ اس کے علاوہ ضلع واشم میں کوئی خلاف ورزی نہیں۔متعلقہ ایکٹ کے سیکشن 3 (1) (اے) سے (آئی) کے مطابق، مقامی اتھارٹی کے خط و کتابت، درخواستوں، احکامات، بورڈز وغیرہ کے لیے مراٹھی زبان کا استعمال لازمی ہے۔
تاہم، عدالت نے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ اگر اس کے علاوہ اردو یا کوئی دوسری زبان استعمال کی جائے تو اس شق کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔ اس فیصلے سے باگڈے کی عرضی کو خارج کر دیا گیا، جب کہ عدالت نے سلیم الدین اور دیگر کی درخواست منظور کرتے ہوئے اردو کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
سلیم الدین شمشاد الدین اور دیگر نے منگلور پیر میونسپل کونسل کا نام اردو کے ساتھ ساتھ مراٹھی میں لکھنے کی قرارداد کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ یہ فیصلہ ان دونوں مقدمات کی ایک ساتھ سماعت کے بعد دیا گیا۔اس فیصلے سے اردوداں طبقے میں مسرت کی لہردوڑ گئی ہے۔