علی گڑھ: کمیونٹی میڈیسن شعبہ، جے این میڈیکل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی جانب سے حال ہی میں منعقدہ بریسٹ فیڈنگ بیداری پروگراموں سے لوگ وسیع پیمانے پر مستفید ہوئے ۔شعبہ کمیونٹی میڈیسن کی سربراہ پروفیسر سائرہ مہناز کے مطابق عوامی مقامات پر کئی آگہی سرگرمیاں اور تقریبات منعقد کی گئیں جن میں رورل ہیلتھ ٹریننگ سینٹر (آر ایچ ٹی سی، جواں)، اربن ہیلتھ ٹریننگ سینٹر (یو ایچ ٹی سی)، کمیونٹی ہیلتھ سنٹرز اور پرائمری ہیلتھ سنٹرز وغیرہ شامل تھے۔ ڈاکٹر صبوحی افضل، لیڈی میڈیکل آفیسر نے یو ایچ ٹی سی میں ایک خطبہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پستان سے دودھ پلانا معاشرے کے لیے فائدہ مند ہے جس میں ماں اور بچے کے لیے صحت کے بے شمار فوائد ہیں۔ڈاکٹر اسماء اشرف، جونیئر ریزیڈنٹ نے کام کرنے والی ماؤوں میں بریسٹ فیڈنگ کو فعال بنانے کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے دودھ پلانے کی پوزیشن، بچے کو پکڑنے کا طریقہ اور ماں کے لئے مناسب غذا کی اہمیت واضح کی۔سینئر ریزیڈنٹ ڈاکٹر سلیم محمد خاں نے ایک انٹرایکٹیو سیشن کا اہتمام کیا، جس میں یو ایچ ٹی سی میں تعینات جونیئر ریزیڈنٹس اور انٹرنز نے بھی شرکت کی۔ تقریباً 40 مستفیدین پروگرام میں شامل ہوئے جس میں زیادہ تر تولیدی عمر کی خواتین تھیں۔ اربن پرائمری ہیلتھ سینٹر، جمال پور میں صحت سے متعلق آگہی اور انٹرایکٹو سیشن کا انعقاد کیا گیا، جبکہ یو ایچ ٹی سی میں ’بریسٹ فیڈنگ سے متعلق خواتین کو درپیش چیلنجز اور رکاوٹیں‘ موضوع پر ایک مباحثہ منعقد کیا گیا۔ یو ایچ ٹی سی میں مردوں کے درمیان ایک مباحثہ کا انعقاد کیا گیا، جس کا موضوع تھا ’’بریسٹ فیڈنگ کی حمایت میں آدمیوں کا کردار‘‘۔ ڈاکٹر سلیم محمد خان، سینئر ریزیڈنٹ نے بطور ناظم ذمہ داری نبھائی۔ اس کے بعد ڈاکٹر اثناء خان نے صحت کی اہمیت پر خطاب کیا۔ آر ایچ ٹی سی کے قریبی آنگن واڑی سنٹر میں سینئر ریزیڈنٹ ڈاکٹر شیوانگی کماری نے ہیلتھ ٹاک پیش کیا ، جبکہ سمیرا گاؤں میں 2018 بیچ کے انٹرنز نے خواتین کی تعلیم، پستان سے دودھ پلانے، ادارہ جاتی زچگی اورکنبہ میں صحت کے تئیں درست رویے کے موضوع پر نکڑ ناٹک پیش کیا۔آنگن واڑی سنٹر، پنجی پور میں ایک انٹرایکٹیو سیشن کا اہتمام کرکے شرکاء کی حوصلہ افزائی کی گئی کہ وہ روزمرہ کی زندگی میں بچوں کو پستان سے دودھ پلانے کے موضوع پر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں، چنانچہ خواتین اور بچوں نے گیت گائے، نظمیں سنائیں، مختصر کہانیاں لکھیں اور پینٹنگز اور ڈرائنگ بنائیں۔ اس موقع پر فاتحین میں انعامات تقسیم کیے گئے۔کمیونٹی میڈیسن شعبہ کے جونیئر ریزیڈنٹ ڈاکٹر آدرش موہن اور ڈاکٹر سید صہیب ہاشمی نے ہوم سائنس شعبہ کی پی ایچ ڈی اسکالرز کے ساتھ لال ڈگی میں واقع ونگز آف ڈیزائر این جی او کا دورہ کیا۔ انہوں نے علاقہ کے مکینوں کے ساتھ بچہ کے لئے ماں کے دودھ کی اہمیت اور غذائیت کے بارے میں گفتگو کی اور ان کی معلومات کا اندازہ لگانے کے لئے ان سے سوالات پوچھے ۔اسی کڑی میں جونیئر ہائی اسکول، جواں میں چھٹی جماعت سے آٹھویں جماعت تک کے طلباء کے لئے بچہ کو دودھ پلاتی ہوئی ماؤوں کے موضوع پر ایک پینٹنگ مقابلے کا اہتمام کیا گیا ، جس میں 18 طلباء نے حصہ لیا ۔یو ایچ ٹی سی اور آر ایچ ٹی سی میں تعینات انٹرنز کے لیے ایک سلوگن رائٹنگ مقابلہ بھی منعقد کیا گیا جس کا عنوان تھا ’’نوزائیدہ کو پستان سے دودھ پلانا اور کام کرنا دونوں ساتھ ساتھ ہوسکتا ہے‘‘۔آر ایچ ٹی سی ، جواں میں ریزیڈنٹ ڈاکٹروں، انٹرنز اور غیر تدریسی عملے کے لیے ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔ ڈاکٹر چندن کمار تیواری، جونیئر ریزیڈنٹ، مریم رؤف، انٹرن اور کلدیپ بھاردواج، انٹرن نے نوزائیدہ کو ماں کا دودھ پلانے کے مختلف پہلوؤں پر بات کی۔کنبہ کو گود لینے کے پروگرام کے تحت رفیع پور سیا گاؤں میں ایک بیداری سیشن منعقد کیا گیا۔ علاقے کی آشا اور آنگن واڑی کارکنان، فیملی ایڈاپشن پروگرام کے لیے تعینات ایم بی بی ایس کے طلباء ، کمیونٹی میڈیسن شعبہ کے ریزیڈنٹس اور صحت کارکنان نے نوزائیدہ کو پستان سے دودھ پلانے کے فوائد کے بارے میں بتایا۔اسی طرح شمشاد مارکیٹ میں واقع این جی او آسرا فار ویمن میں لوگوں کی معلومات پرکھنے کے لئے سوالات کا ایک سیشن منعقد کیا گیا۔ سلطان جہاں پبلک اسکول میں مڈل اسکول کی طالبات اور آسرا فار ویمن میں خواتین کے لیے پینٹنگ مقابلہ بھی ہوا جس کا موضوع تھا: ماں کی گود: دودھ پلانے کا جشن۔پروگراموں کی کڑی میں ڈاکٹر عظمیٰ ارم، ممبر انچارج، آر ایچ ٹی سی نے کمیونٹی ہیلتھ سنٹر کا دورہ کیا تاکہ ماؤں کے ذریعے دودھ پلانے کی ابتداء کے بارے میں مدد کی جا سکے۔ انھوں نے کولسٹرم کی اہمیت اور بچے کی زندگی کے پہلے 6 مہینوں کے لیے پستان سے دودھ پلانے کے فوائد بیان کئے۔ڈاکٹر عظمیٰ ارم کی نگرانی میں آر ایچ ٹی سی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران چار خواتین کی خاص طور سے عزت افزائی کی گئی جنہوں نے اپنے بچوں کو پابندی سے اپنا دودھ پلایا اور انھیں ٹیکے بھی باقاعدگی سے لگوائے۔