بلند شہر: اپنے اسلاف کو جانئے مہم کے تحت مسلم یوتھ کنونشن کے زیر اہتمام شاعر مشرق علاّمہ اقبال کی فکر اورشاعرانہ عظمت پر ایک تاریخ ساز تقریب کا انعقادالفلاح نیشنل اسکول گرین پارک میں کیا گیا ۔ علاّمہ اقبال کی حب الوطنی نو جوانوں کے نام پیغام غزلوں ،نظموں ،ترانوں پر مشتمل پرو گرام کی صدارت صدر کنونشن اتّر پردیش حاجی نور محمد قریشی نے کی اور نظامت کے فرائض ماسٹر شکیل احمد ندوی نے انجام دئے۔
پرو گرام کا آغاز قاری محمد طلحٰہ قاسمی کی تلاوت اور ۔ع۔م۔کو ثر کی نعتِ پاک سے ہوا ایس،ایم نواز موسیٰ کی خیر مقدی تقریر کے بعد اقرءموڈرن اسکول اکبر پور کی طالبات نے لب پہ آتی ہے دعاءکی شاندار پیش کش کی۔ اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں حاجی نور محمد قرےشی نے کہا کہ اقبال نے برِصغیر ہی نہیں بلکہ تمام عالم کے مسلمانوں کو وہ سوچ عطا کی جس میں نہ مشرق سے بیزار ہوا جاتا ہے نہ مغرب سے حزر کیا جاتا ہے وہ اپنے وطن کے عاشق بھی ہیں اور عالمی برادری کے لئے امن خوشحالی کے تمنّائی بھی اقبال اپنے عہد کے ان لوگوں میں تھے جو زماں و مکاں کی قید سے آزاد ہوتے ہیں ، ہمیں خوشی ہے کہ ہندوستان کی عظمت کا سب سے موثر ترانہءہمیں اقبال نے ہی عطا کیا ہے ہندوستانی مسلمانوں کو فکرِ اقبال سے روشنی لینی چاہیئے۔ اپنے خصوصی خطاب میں ڈاکٹر محمد فاضل نے اقبال کی حب الوطنی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ علّامہ کا سفر انسان کی محرومی استحصال اور جدو جہد کی تاریخ ہے انہوں نے اقبال کو شاعر انسانیت قرار دیتے ہوئے اقبال کی شاعری اور عشق رسول ﷺ پر تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے اقبال کے تعلیمی نظریات پر بھی بھر پور روشنی ڈالی ارشاد احمد شرر ایڈووکیٹ نے اپنے خطاب میں تفصیل سے حیات اور شاعرانہ عظمت پر اور کلام پر بھرپور روشنی ڈالی اور کہا کیہ اقبال جیسا عظیم شاعر تاریخ ادب میں نہیں ہے اقبال ایک الہامی شاعر تھے جس کی واضع دلیل ان کی شعر شاعری ہے جس کا مآخز قرآن پاک ہے۔
اس موقع پر مسلم یوتھ کنونشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ظہیر احمد خان نے کہا کہ علاّمہ کا کلام زوال شدہ قوم کو عروج کی طرف لے جانا ہے انہوں نے خصوصی طور پر نوجوانوں کو پیغام عمل دے کر دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کرنی کی اور شاہین کی زندگی جینے کا منتر دیا اقبال فلسفی بھی ہیں ، مفکر، ماہر قانون بھی ہیں اور ایک نئے زمانے کے منشور کے ترجمان بھی ڈی پی ایس کے استاد سر ظفر شاہ کشمیری نے اقبال کے بلند خیالات اور ہندوستان سے محبت کے پیغام کو اجاگر کیا سید محمد ہارون کرمانی نے اپنی جزباتی تقریر میں کہا کہ اقبال نے انسانی صلاحیتوں کو بیدار کرنے کے لئے خودی کا فلسفہ عشق کی آگ فقر کی شان اور قلندرانہ آن بان دیکر مذہب اسلام سے دامن چھڑائے بغیر دنیا کی ترقی کی راہیں بھی ہموار کیں مہمان خصوصی ندیم اختر ممبر اترپردیش اردو اکاڈمی نے کہا کہ اقبال کی شاعرانہ عظمت ہمیشہ باقی رہے گی۔ ان کی شاعری قوم و ملک کی بقا کی ضامن اور روشن مستقبل کے لئے مشعل راہ ہے۔ تقریر میں جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے طالب علم ابوذر راعین کے علاوہ اقراءموڈرن اسکول اکبر پور اور ڈی پی ایس کے طلبہ نے ترانہ ہندی کے علاوہ اقبال کے کلام پر پر ترنّم شاندار پیشکش کی اس موقع پر ڈاکٹر محمدفاضل کی کتاب راجستھان میں اردو نثر کا اجراءبھی عمل میں آیا قاضی عقیل احمد نے شرکاءکا شکریہ ادا کیا اس موقع پر اہل شرکا میں جاںنشین الطاف جمشید علی پرنسپل ڈاکر ظہیر احمد، حافظ شکیل احمد ، ارشد پردھان، ماسٹر مسعود عالم، افتخار احمد، طارق عظمت محمد الیاس خان ، صہیب خان، مشیر ریاض، شان عالم، محمد شاہین، شکیل احمد نیتا جی، محمد فیضان، عثمان سیفی، مفتی مشہود کے نام قابل ذکر ہیں۔