انہدامی کاروائی سے مسلمانوں میں غصہ اور بے چینی
نئی دہلی( فرحان یحییٰ )نئی دلی کے پاش علاقہ مانا جانے والے علاقہ بنگالی مارکیٹ میں واقع مسجد بنگالی مارکیٹ کے آحتہ میں بنے مدرسہ تحفیظ القرآن دارالعلوم دہلی پر آج صبح ایل اینڈ ڈی او کا جے سی بی بلڈوزر چلا دیا گیا۔ سینکڑوں کی تعداد میں پولیس، پیرا ملٹری فورس کی موجودگی میں گھیرا بندی کر کے مسجد بنگالی مارکیٹ پر بلڈوزر لائے گئے اور بعد میں غیر قانونی قبضہ کے نام پر اندھا دھند بلڈوزر کی کارروائی کر کی گئی۔ مدرسہ کے تین بڑے بڑے کمرے ، وضو خانہ اور صحن کی چھت کو بلڈوزروں سے زمیں دوز کر دیا گیا۔ کیونکہ صبح صبح کا وقت تھا اور لوگ سحری کر کے بعد نماز فجر سو رہے تھے لہذا ایل اینڈ ڈی او پولیس اور انتظامیہ نے صبح کے سات بجے کا وقت طے کیا ہوا تھا تاہم لوگ نہیں پہنچ سکے اور کاروائی میں بنا کسی روک ٹوک اور رکاوٹ کے مکمل انجام دی جا سکے مدرسے میں پڑھنے والے طلبہ اور اساتذہ کو گھیرا بندی کرکے ایک طرف بیٹھا دیا گیا۔ سب سے پہلے ہندوستان لائیو کے ذریعے اس خبر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے منظر عام پر لایا گیا جس کے بعد دہلی این سی آر سمیت پورے ملک بھر میں کھلبلی اور بے چینی پیدا ہوگئی۔ دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان مسجد بنگالی مارکیٹ پہنچے ، سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ محمود پراچہ اپنی ٹیم کے ساتھ وہاں پہنچے۔ اس مسجد اور مدرسے کے متولی اور نگراں کمیٹی کے عہدیداران ، ذمہ داران حافظ مطلوب کریم، حاجی ادریس، جاوید خان و دیگر ممبران جب تک یہاں پہنچے تب تک بہت دیر ہو چکی تھی اور کاروائی انجام دے کر ایل اینڈ ڈی او محکمہ اور بلڈوزر واپس جا چکے تھے۔ غور طلب ہے کہ یہ مسجد اور مدرسہ بھی دہلی وقف کی 123 ان املاک میں شامل ہے جس کا معاملہ دہلی ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور اس پر عدالت نے 13 مئی کو اگلی سنوائی کی تاریخ طے کی ہوئی ہے باوجود اس کے حکومت ہند کے ایل اینڈ ڈی او محکمہ نے جس طرح اس کارروائی کو انجام دیا ہے اس سے مسلمانوں میں بے حد غصہ ہے۔ ہندوستان ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے امانت اللہ خان نے بتایا کہ اس سلسلے میں وقف بورڈ کے وکیلوں کی ایک ٹیم نے آج ہی عدالت میں اس بابت عرضی دائر کر دی ہے۔