کلکتہ (یواین آئی) ایس ایس سی بھرتی بدعنوانی کےمعاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ میں مدعیو ں کی جانب سے ایک کیویٹ داخل کی گئی ہے۔ اہم مدعیان نے منگل کو سپریم کورٹ میں جسٹس دیبانشو باساک اور جسٹس محمد شبر راشدی پر مشتمل اسپیشل ڈویژن بنچ کے فیصلہ پر تین کیویٹ داخل کی۔ ریاستی حکومت اور اسکول سروس کمیشن نے پہلے ہی اعلان کیا ہے کہ وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ لکشمی ٹنگا، شہاب الدین اور ببیتا سرکار نامی تین اہم مدعیان کی طرف سے کیویٹ داخل کرایا گیا ہے تاکہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کوئی روک لگانے سے قبل ان کے موقف کی سماعت کرے۔ ان کے وکیل فردوس شمیم نے یک طرفہ سماعت کو روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں یہ کیویٹ دائر کی تھی۔
کلکتہ ہائی کورٹ کی دو ججوں کی ڈویژن بنچ نے پیر کو ایس ایس سی 2016 کی بھرتی کے پورے عمل کو منسوخ کر دیا۔ 282 صفحات پر مشتمل فیصلے کے نتیجے میں گروپ سی اور گروپ ڈی میں تدریسی اسامیاں کے علاوہ کل 25 ہزار 753 نوکریاں منسوخ کردی گئی ہیں۔ فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے، جسٹس باساک نے تبصرہ کیاکہ ان کے سامنے دوسرا کوئی آپشن نہیں تھا۔اس لئے اتنی بڑی تعداد میں انہیں نوکری منسوخ کرنی پڑی۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ ایس ایس سی لوک سبھا انتخابات کے بعد نئے سرے سے بھرتی کا عمل شروع کر سکتا ہے۔ اس فیصلے میں عدالت نےنوکریوں سے محروم کردئیے گئے
اساتذہ کو تنخواہ کی رقم واپس کرنے کا حکم بھی دیا۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور ایس ایس سی کے چیئرمین سدھارتھ مجمدار نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ جائیں گے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق انہوں نے اس کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔