نئی دہلی:مودی حکومت نے ایک آر ڈیننس کے ذریعہ نیشنل کپیٹل سول سروسز اتھارٹی بناکر نئی دہلی میں بیوروکریٹس کی پوسٹنگ اور ٹرانسفر کے اختیار میں جو مداخلت کی ہے، ویلفیئر پارٹی آف انڈیا اسے اختیارت کا غلط استعمال اور عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کی توہین سمجھتی ہے- ویلفیئر پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ مرکزی حکو مت نے اس آر ڈیننس کے ذریعہ حکومت کی جوابدہی اور اجتماعی ذمہ داری کے مابین موجود فطری رشتہ کی نفی کی ہے، جس کی نشاندہی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کی تھی۔ انہوں نے اس بات پر مرکزی حکومت کی سخت مذمت کی کہ اس نے آر ڈ یننس کے ذریعہ بالواسطہ اپنے سابقہ اختیارات کو بحال کرکے ایک طرف عدالت عظمی کی توہین کی ہے تو دوسری طرف افسران کے تقرری اور تبادلہ کو پھر سے اپنے ہاتھ میں واپس لے لیا ہے-
انہوں نے کہا عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلہ کے ذریعہ بہت مناسب طریقہ پر لیفٹنٹ گورنر کے اختیارات، جو کہ مرکزی حکومت کا ہی بالواسطہ اختیار ہے کو محدود کیا تھا۔ اس فیصلہ نے ملک کی راجدھانی میں مرکز کے اختیارات اور ایک منتخب حکومت کے ذریعہ قانون سازی اور فیصلوں کے نفاذ کے درمیان مناسب توازن پیدا کیا تھا-
انہوں نے آگے کہا مرکزی حکومت کے اس آر ڈیننس نے لیفٹنٹ گورنر کو ریاستی معاملات پر پورا اختیار دے دیا، اب وہ ریاست میں سرکاری عہدیداران کی تقرری ، ان کا تبادلہ کرسکتا ہے نیز عدالتی چارہ جوئی اور دہلی حکومت کے مختلف شعبوں میں تعنیات افسران کے خلاف تادیبی کاروائی کی اجازت اور ان کی نگرانی بھی کر سکتا ہے – مذکورہ معاملات میں لیفٹنٹ گورنر کا فیصلہ آخری ہوگا، نتیجتاً افسران بہت آسانی سے وزیر اعلی کے احکامات کو نظر اندازکر سکیں گے۔ اس طرح یہ آر ڈیننس وزیر اعلی کے اختیارات کو سلب کردیتا ہے-انہوں نے مزید کہا دستور ی اسکیم کے مطابق جس کا اظہار دستور ھند کی دفعہ 239AA(3) میںکیا گیا، کے مطابق دہلی حکومت کو قانون سازی کا پورا اختیار ہے جس طرح ملک کی دیگر ریاستی حکومتوں کوحاصل ہے تاکہ وہ عوام کے ذریعہ منتخب ہو نے کی بناء پر قانون سازی اور عوامی ضروریات کے مطابق مناسب فیصلے کرسکے۔ ڈاکٹر الیاس نے حزب اختلاف کی تمام سیاسی پارٹیوں سے اپیل کی کہ وہ متحدہ طور پر مرکزی حکومت کے اس غیر دستوری آر ڈیننس کی پرزور مخالفت کریں جوکہ ریاستوں کے وفاقی کردار پر ایک حملہ ہے-