راجوری:جموں وکشمیر اپنی پارٹی نائب صدر اور سابق کابینہ وزیر چودھری ذوالفقار علی نے جموں و کشمیر کے چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے اسمبلی انتخابات میں تاخیر کا عندیہ دیئے جانے پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے انتخابی افسر کے اُس بیان کی سخت تنقید کی ہے جس میں انہوں نے اسمبلی انتخابات کے عوامی مطالبہ کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پنچایت، بلدیات اور لوک سبھا کے انتخابات کرائے جائیں گے۔سابق کابینہ وزیر ضلع راجوری کے سندر بنی کالاکوٹ کے علاقہ تریاٹھ میں ایک ورکرز میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے ۔
انہوں نے سوالیہ انداز میں کہاکہ جب ملک بھر میں مستقل بنیادوں پر انتخابات ہوتے ہیں تو جموں و کشمیر کو کیوں نظر انداز کیا جا رہا ہے ؟اور عوام کو اپنی حکومت منتخب کرنے کے جمہوری حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ درحقیقت جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں عوامی خواہشات کے خلاف غیر ضروری تاخیر ہوئی ہے اور اس نے جمہوری اداروں کو کمزور کرکے نوکر شاہی کی عامرانہ حکمرانی کو مضبوط کیا ہے۔گزشتہ کئی سالوں سے جموں و کشمیر کو بیروکریسی راج کے تحت رکھاگیا ہے جس کا کوئی جواز یا آئینی اہمیت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا”افسران (بابو)عام طور پر عوام کی نمائندگی نہیں کرتے اور نہ ہی اُن کے پاس اتنے لمبے عرصے تک حکمرانی کا کوئی آئینی اختیار ہے۔جموں و کشمیر میں انتخابات کا انعقاد عوام کے آئینی حقوق کی تکمیل اور عوام کے جمہوری حقوق کی بحالی کے لئے ضروری ہے۔
چودھری ذوالفقار علی نے مزید کہا”یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کا بنیادی حق ہے کہ وہ اپنی پسند کی حکومت بنائیں۔ ملک کے باقی حصوں میں مستقل بنیادوں پر انتخابات ہو رہے ہیں اور لوگوں کو اپنی مرضی کی حکومت سازی کا موقع دیا جا رہا ہے۔ اپنی حکومت کو منتخب کرنے کے بعد، عوام ترقی، انتظامیہ، قانون سازی کے اداروں اور دیگر عوامی مسائل کے حوالے سے حکومتی فیصلہ سازی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے برعکس جموں و کشمیر کے لوگوں کو میونسپل، شہری بلدیاتی اداروں اور پنچایتی راج اداروںکے انتخابات تک محدود کر دیا گیا ہے۔ 543 کے ایوان میں لوک سبھا کے لئے صرف پانچ ممبران کا انتخاب کیا جاتا ہے جس کی کوئی آواز اُٹھانے میں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کیونکہ اُنہیں پارلیمنٹ میں بولنے کا اتنا موقع نہیں ملتا جتنا کہ جموں و کشمیر کے مسائل اور مصائب کا تعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں تاخیر سے ترقی، بے روزگاری میں اضافہ، غربت، قدرتی وسائل کا استحصال، ترقیاتی منصوبوں کے لیے غیر پائیدار پالیسی وغیرہ کے حوالے سے عوام کی زندگیوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔تمام خطوں میں ترقی کی رفتار سست ہے اور لوگوں کو نظر انداز کیاجارہا ہے جوکہ خود کو الگ تھلگ محسوس کر رہے ہیں۔
اس اجلاس میں ضلع صد ر رول راجوری بوشن اوپل، بلاک صدر ٹھاکر بلدیو سنگھ، گائی باس ، سرپنچ عبدالرحمن، ظفر اقبال، نذیر حسین ، فاروق انجم، محمود احمد، قیصر دین، چمیل سنگھ، نذیر حسین، عبدالعزیز اور علاقہ کی دیگر معزز شخصیات بھی موجود تھیں۔