اسرائیل کی بربریت کاسلسلہ برقرار، خوراک، پانی، ادویات، ایندھن اور اشیائے ضروریہ کی قلت کا مسئلہ درپیش
غزہ: اقوام متحدہ کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے خصوصی نمائندے سمیت انسانی حقوق کے ماہرین کے ایک گروپ نے جمعرات کو کہا کہ ’غزہ میں نسل کشی اور انسانی تباہی کو روکنے کا وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ فلسطینی عوام نسل کشی کے سنگین خطرے سے دوچار ہیں۔‘ماہرین کے بیان میں کہا گیا کہ ’اب کارروائی کا وقت ہے۔ اسرائیل کے اتحادیوں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور انہیں اس کے تباہ کن اقدامات کو روکنے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے۔‘انسانی حقوق کونسل کی جانب سے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں کو بلا معاوضہ اور آزاد افراد کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ یہ ماہرین گو کہ اقوام متحدہ کی طرف سے بات نہیں کرتے ہیں لیکن کونسل کے فیکٹ فائنڈنگ اور مانیٹرنگ میکانزم کے حصے کے طور پر اپنے نتائج کو اس کو رپورٹ کرتے ہیں۔
ان ماہرین نے خوراک، پانی، ادویات، ایندھن اور اشیائے ضروریہ کی شدید ضرورت اور صحت کو لاحق خطرات کے خطرے کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’غزہ کی صورت حال ایک تباہ کن موڑ پر پہنچ چکی ہے۔‘
اس رپورٹ پر 1967 سے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق کی صورت حال پر خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے بھی دستخط کیے ہیں۔دیگر دستخط کنندگان میں پینے کے صاف پانی، کھانا، جسمانی اور ذہنی صحت، اندرونی طور پر بے گھر افراد اور اظہار رائے کی آزادی سمیت نسل پرستی پر خصوصی نمائندے شامل تھے۔ماہرین نے مطالبہ کیا کہ ’تمام فریقوں کو بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا ہو گا۔‘بیان میں کہا گیا کہ ’ہم انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ امداد ان لوگوں تک پہنچے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔‘