صدر جمہوریہ نے اساتذہ کونصیحت کی کہ وہ بچوں میں سوالات پوچھنے کی عادت کی حوصلہ افزائی کریں
نئی دلی( ہندوستان ایکسپریس نیوز بیورو): صدرجمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج اساتذہ کے دن کے موقع پر نئی دہلی میں وگیان بھون میں منعقد ایک تقریب کے دوران ملک بھر کے 45 اساتذہ کو قومی ایوارڈس عطا کئے۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے اپنے اساتذہ کو یاد کیا اور کہا کہ انہوں نے نہ صرف ہمیں سکھایا ہے بلکہ اپنا پیار اور تحریک بھی دی ہے ۔اپنے خاندان اور اساتذہ کی رہنمائی کو مستحکم کرنے پر وہ اپنے گاؤں کی ایسی پہلی بیٹی بنیں جس نے کالج میں جاکر پڑھائی کی۔
انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ اپنے اساتذہ کی احسان مند رہیں گی کیونکہ انہوں نے زندگی میں جو کچھ بھی سیکھا ہے وہ اپنے اساتذہ سے ہی سیکھا ہے ۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ سائنس ،تحقیق اور اختراع آج کی معیشت کی معلومات میں ترقی کی بنیاد ہیں۔ اسکولی تعلیم کے ذریعہ مذکورہ شعبوں میں بھارت کی اہمیت کو مزید مستحکم بنانے کی کوششیں بارآور ثابت ہوں گی ۔محترمہ مرمو نے کہا کہ ان کے خیال میں سائنس ،ادب یا سماجی سائنسز ،علم سماجیات میں اصل ذہانت کا فروغ مادری زبان کے ذریعہ زیادہ مؤثر ثابت ہوسکتا ہے ۔ یہ ہماری مائیں ہیں جو ہمیں بچپن سے زندگی میں رہنے کا فن سکھاتی ہیں اسی لئے مادری زبان قدرتی ذہانت کے فروغ میں کافی مدد گار ثابت ہوتی ہے ۔ماں کے بعد اساتذہ ہماری زندگی میں ہماری تعلیم کو آگے لے کر جاتے ہیں۔ اگر اساتذہ اپنی مادری زبان میں ہمیں سکھاتے ہیں تو طلبا آسانی کے ساتھ اپنی ذہانت کو فروغ دے سکتے ہیں ۔ اسی لئے قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں اسکولی تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کے لئے بھارتی زبانوں کے استعمال پر زور دیا گیا ہے ۔
صدرجمہوریہ نے کہا کہ یہ اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے طلبا میں سائنس و تحقیق میں دلچسپی پیدا کریں ،اچھے اساتذہ فطرت میں موجود زندہ جاوید مثالوں کی مدد سے مشکل سوالوں کو آسان بناتے ہیں۔انہوں نے اساتذہ کے بارے میں ایک مشہور قول کے بارے میں بات کی اور کہا کہ کم صلاحیت کے حامل اساتذہ محض باتیں بناتے ہیں ،اچھے اساتذہ وضاحت کرتے ہیں اور عمدہ اساتذہ عملی نمونہ پیش کرتے ہیں جبکہ عظیم اساتذہ ترغیب فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک مثالی استاد میں یہ تمام تر چار خوبیاں ہوتی ہیں اس طرح کے مثالی اساتذہ طلبا کی زندگیوں کو بنانے کے ذریعہ صحیح معنی میں قوم کے معمار ہیں ۔صدر جمہوریہ نے اساتذہ پر اس بات کے لئے بھی زور دیا کہ وہ طلبا میں سوالات پوچھنے کی عادت اور شکوک و شبہات کو ظاہر کرنے کی عادت کی حوصلہ افزائی کریں ۔انہوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ سوالوں کے جواب دینے اور خدشات کو دور کرنے سے ان کی معلومات میں بھی اضافہ ہوگا۔ایک اچھا استاد ہمیشہ کچھ نیا سکھانے کے بارے میں پرجوش رہتا ہے ۔