نئی دہلی، 24 اپریل (یو این آئی) کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ مسٹر مودی نے 25 لوگوں کو ارب پتی بنایا ہے لیکن اگر کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو ملک کے کروڑوں لوگوں کو لکھ پتی بنایا جائے گا۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ مسٹرمودی کی قیادت والی حکومت نے 25 لوگوں کو ارب پتی بنایا ہے لیکن اگر کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو ہم ہندوستان کے کروڑوں لوگوں کو لکھ پتی بنائیں گے۔نریندر مودی شکست کے خوف سے کانپ رہے ہیں، اسی لیے وہ ایک کے بعد ایک جھوٹ بول رہے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ہندوستان کے لوگ سمجھ چکے ہیں کہ نریندر مودی غریبوں کے نہیں ارب پتیوں کے لیڈر ہیں، وہ جانتے ہیں کہ ہندوستان کے عوام آئین کی حفاظت کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ الیکشن ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
اسی کے ساتھ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری ان کے لئے سیاست نہیں ہے بلکہ ان کی زندگی کا مشن ہے اور اگر کانگریس پارٹی مرکز میں حکومت بناتی ہے تو اسے لازمی طور پر کروایا جائے گا۔یہاں جواہر بھون میں سماجی انصاف کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو شدید نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا ”جب سے میں نے ذات پر مبنی مردم شماری کا آئیڈیا پیش کیا ہے، تمام نام نہاد محب وطن خوفزدہ ہیں۔ یہ مردم شماری میرے لیے سیاست نہیں ہے بلکہ یہ میری زندگی کا مشن ہے۔ جیسے ہی کانگریس کی حکومت مرکز میں اقتدار میں آئے گی، ہم اسے فوری طور پر انجام دیں گے اور یہ میری گارنٹی ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے کے تمام طبقات کو ان کے حقوق نہیں مل رہے ہیں۔ میڈیا کے انتظامی سطح پر یا نجی اسپتالوں اور بڑی کمپنیوں اور یہاں تک کہ عدلیہ میں بھی دلتوں، قبائلیوں یا او بی سی کی شاید ہی کوئی موجودگی ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ مجھے ذات سے نہیں بلکہ انصاف میں دلچسپی ہے۔ ہندوستان میں 90 فیصد لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔ ہم نے کہا کہ ہمیں یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ کتنی ناانصافی ہو رہی ہے اور یہ ذات پر مبنی مردم شماری سے ہی ممکن ہے۔
مسٹر گاندھی نے سوالیہ لہجے میں پوچھا ’’اگر آپ زخمی ہیں تو کیا آپ کو ایکسرے کی ضرورت نہیں ہے؟ مردم شماری کا وہی ایکسرے ہوگا۔ جیسے ہی میں نے ایکسرے کا لفظ استعمال کیا، وزیر اعظم اور میڈیا کے ایک مخصوص حصے نے مجھ پر ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگانا شروع کر دیا۔ انہوں نے میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کیونکہ اس کے توسط سے پر بی جے پی نے یہ بتایا کہ وہ سنجیدہ نہیں ہیں اور سیاست میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے پوچھا ”کیا منریگا، حصول اراضی بل، بھٹہ پرسول یا سماجی انصاف جیسے مسائل سنجیدگی سے بالاتر ہیں؟
کانگریس لیڈر نے وزیر اعظم پر اپنے 25 ‘ارب پتی دوستوں’ کے 16 لاکھ کروڑ روپے کے قرض معاف کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ اسی رقم کا استعمال ملک کے غریب کسانوں کے قرضوں کو معاف کرنے اور ان کی زندگی ختم ہونے سے بچانے کے لیے کیا جا سکتا تھا۔ اپنی پارٹی کے منشور کو ‘انقلابی’ قرار دیتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ وزیر اعظم ان کی پارٹی کا منشور دیکھ کر گھبرا گئے ہیں اور منفی ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں اور سستے ریمارکس پاس کر رہے ہیں۔