علی گڑھ :’’ اردو سب سے خوبصورت زبان ہے، جو عالمی زبان بنتی جا رہی ہے جس کو سبھی فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے سنجیو صراف کواردو زبان و ادب کی بیش بہا خدمات کے لئے سرسید نیشنل ایکسیلنس ایوارڈ دیا۔میں اسی لیے کہتا ہوں کہ آپ سب لوگ اردو زبان سیکھیں، ایسا نہیں ہے کہ آپ نے اسکول اور کالج میں اگر اردو نہیں پڑھی ہے تو اب نہیں سیکھ سکتے ہیں، زبان کسی بھی عمر میں سیکھی جا سکتی ہے اور جب تک آپ اردو نہیں سیکھیں گے تہذیب کو کیسے بچائیں گے‘‘۔
یہ باتیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے شعبہ اردو کے جریدہ ’’رفتار‘‘ کا اجراء کرتے ہوئے کہیں۔پروفیسر منصور نے زبان کی حفاظت کے سلسلہ میں عبرانی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس سے سیکھنا چاہیے کہ زبان کی حفاظت کیسے کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اردوداں وہ ہے جو لکھنا اور پڑھنادونوں جانتا ہو، صرف بولنے سے اردو داں نہیں کہلا سکتا، اس لیے اردو کی بنیادی معلومات ضروری ہے۔
وائس چانسلر نے کہا کہ ’رفتار‘ کا یہ شمارہ سالانہ روداد ہے جس سے شعبہ اردو کی سمت ورفتار کا پتہ چلتا ہے اور یہاں کے اساتذہ اور طلباء کی کارکردگیوں سے متعلق بھی معلومات ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سالنامہ بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کے ذریعہ شعبہ اردو میں ہونے والے علمی و ادبی مذاکروں،سیمناروں اور یہاں ہونے والی ریسرچ سے متعلق واقفیت حاصل ہوتی ہے ۔پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ کسی بھی شعبے کی اہمیت اس میں ہونے والی ریسرچ کے معیار سے قائم ہوتی ہے اس معاملے میں بھی یہ شعبہ نمایاں ہے ،جس کے بارے میں پوری معلومات اس شمارے میں دی گئی ہے ۔
صدر شعبہ اردو پروفیسر محمد علی جوہر نے اس سے قبل شمارے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ یہ شمارہ کافی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس میں شعبے میں ہونے والے کاموں کے ساتھ ہی نئے منصوبوں کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔اسی طرح نئے ریسرچ اسکالروں کے ساتھ پی ایچ ٖڈی کی ڈگری حاصل کرنے والوں کی فہرست دی گئی ہے اور شعبے کے ان طلباء کی بھی ایک فہرست شامل اشاعت کی گئی ہے جن کو ماضی قریب میں مختلف شعبوں میں ملازمتیں ملی ہیں۔اسی طرح سبکدوش ہونے والے اساتذہ سے متعلق بھی بنیادی معلومات فراہم کی گئی ہے۔انہوں نے جوائنٹ ایڈیٹر ڈاکٹر آفتاب عالم نجمی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ رسالے کی ترتیب و تہذیب میں انھوں نے نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔