پہلے ہندوستانی سفارتکار کو کینیڈا سے نکالا گیا اور اب اس کے بعد اب ہندوستان نے کینیڈا کے سینئر سفارتکار کو ملک بدر کر دیا
نئی دہلی: ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی نقطہ عروج پر پہنچتی دکھائی دے رہی ہے،جس کا نتیجہ یہ سامنے آیا کہ پہلے ہندوستانی سفارتکار کو کینیڈا سے نکالا گیا اور اب اس کے بعد اب ہندوستان نے کینیڈا کے سینئر سفارتکار کو ملک بدر کر دیا ہے۔ انہیں ہندوستان چھوڑنے کے لیے پانچ دن کا وقت دیا گیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’ہندوستان نے کینیڈین سفارت کار کو ملک بدر کر دیا ہے۔ کینیڈا کے ہائی کمشنر کو آج طلب کر کے حکومت ہند کے اس فیصلے سے آگاہ کیا گیا ہے۔ متعلقہ سفارتکار کو اگلے پانچ دنوں کے اندر بھارت چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔یہ فیصلہ ہمارے اندرونی معاملات میں کینیڈین سفارت کاروں کی مداخلت اورہند مخالف سرگرمیوں میں ان کی شمولیت پر حکومت ہند کی بڑھتی ہوئی تشویش کو ظاہر کرتا ہے۔”
ذہن نشیں رہے کہ اس سے قبل ہندوستان وزارت خارجہ نے بھارت میں کینیڈا کے ہائی کمشنر کو طلب کیا تھا۔ کچھ دیر پہلے کینیڈین ہائی کمشنر کیمرون میکی نئی دہلی کے ساؤتھ بلاک میں وزارت خارجہ کے ہیڈ کوارٹر پہنچے۔ چند منٹ کی ملاقات کے بعد کیمرون میکی وزارت خارجہ کے دفتر سے باہر آگئے۔اس دوران انہوں نے میڈیا سے بالکل بات نہیں کی۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے الزام لگایا ہے کہ ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل کے پیچھے ہندوستانی حکومت کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔
ہندوستانی وزارت خارجہ نے کینیڈا کے اس الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے لغو قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سال 18 جون کو، نجار کو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں ایک گرودوارے کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ٹروڈو نے پیر کو کینیڈین پارلیمنٹ میں کہاتھا، ’’کینیڈین ایجنسیوں نے پختہ طورپر پتہ کیا ہے کہ نجار کے قتل کے پیچھے ہندوستانی حکومت کا ہاتھ ہوسکتا ہے‘‘۔
کینیڈا کے وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے جی -20 کانفرنس کے دوران پی ایم مودی کے ساتھ بھی یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔ ٹروڈو نے کینیڈین پارلیمنٹ میں کہا کہ ‘ہمارے ملک کی سرزمین پر کینیڈین شہری کے قتل کے پیچھے کسی غیر ملکی حکومت کا ہاتھ ہونا ناقابل قبول ہے اور یہ ہماری خودمختاری کی خلاف ورزی ہے’۔ ٹروڈو نے کہا، "یہ ان بنیادی اصولوں کے خلاف ہے جن کے تحت جمہوری، آزاد اور کھلے معاشرے کام کرتے ہیں۔”
کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے پیر کو کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے باعث ہندوستانی سفارت کار پون کمار رائے کو ملک بدر کر دیا گیا ہے۔
دریں اثناء ہندوستانی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہم کینیڈا کے وزیر اعظم کے ان کی پارلیمنٹ میں دیے گئے بیان اور ان کے وزیر خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔ کینیڈا میں تشدد کی کسی بھی کارروائی میں ہندوستانی حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات مضحکہ خیز ہیں۔ اسی طرح کے الزامات کینیڈا کے وزیر اعظم نے ہمارے وزیر اعظم پر لگائے تھے اور انہیں مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا تھا۔ہم ایک جمہوری ملک ہیں جس میں قانون کی حکمرانی کا پختہ عزم ہے۔اس طرح کے بے بنیاد الزامات خالصتانی دہشت گردوں اور انتہا پسندوں سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں جنہیں کینیڈا میں پناہ دی گئی ہے اور وہ ہندوستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو مسلسل خطرہ بنا رہے ہیں۔اس معاملے پر کینیڈا کی حکومت کی بے عملی ایک طویل عرصے سے تشویش کا باعث ہے۔”