حیدرآباد :کرناٹک کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو پہلی مرتبہ بڑے پیمانہ پر انحراف کا سامنا ہے۔ بی جے پی جو ملک بھر میں دیگر پارٹیوں سے قائدین کو منحرف کرنے کے معاملہ میں شہرت رکھتی ہیں ، اسے کرناٹک میں غیر متوقع طور پر سینئر قائدین کے استعفوں کا سامنا ہے۔سیاست نیوزکی خبر کے مطابق بی جے پی کرناٹک میں برسر اقتدار ضرور ہے لیکن درون خانہ ناراض سرگرمیاں پارٹی ہائی کمان کیلئے درد سر بن چکی ہے۔ ملک کی تقریباً ہر بڑی ریاست میں بی جے پی نے اپوزیشن کو کمزور کرنے میں کامیابی حاصل کی لیکن کرناٹک الیکشن سے عین قبل پارٹی میں مخالف آوازیں انتخابی نتائج کو متاثر کرسکتی ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے انکشافات نے بی جے پی میں ہلچل پیدا کردی ہے۔ ستیہ پال ملک نے وزیراعظم نریندر مودی ، وزیر داخلہ امیت شاہ اور سنگھ پریوار کے بعض قائدین پر کھل کر تنقید کی جس کے نتیجہ میں بی جے پی کو قومی میڈیا پر دباؤ بنانا پڑا کہ وہ ستیہ پال ملک کو کوریج نہ دیں۔ ستیہ پال ملک کے انٹرویو کو گودی میڈیا میں بلیک آؤٹ کردیا گیا۔ دوسری طرف کرناٹک کے سابق چیف منسٹر جگدیش شٹر نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے بی جے پی کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ بی جے پی ، کانگریس اور جنتادل سیکولر نے امیدواروں کی فہرست کی اجرائی کا آغاز کردیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ بی جے پی نے 10 سٹنگ ارکان اسمبلی کو ٹکٹ سے محروم کردیا ہے جس کے نتیجہ میں وہ کانگریس اور جنتا دل سیکولر میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب دوسری پارٹیوں سے انحراف کی حوصلہ افزائی کرنے والی بی جے پی بحران کا شکار ہے۔ جنوبی ہند میں کرناٹک کے راستہ قدم جمانے کی کوششوں کو دھکا لگ سکتا ہے۔ کشمیر کے پلوامہ دہشت گرد حملہ کے بارے میں سابق گورنر ستیہ پال ملک کے انکشافات کا اثر کرناٹک کی چناوی مہم پر دیکھا جاسکتا ہے ۔ 6 مرتبہ رکن اسمبلی رہنے والے جگدیش شٹر کی اچانک بغاوت سے بی جے پی کمزور ہوئی ہے۔ ستیہ پال ملک اور جگدیش شٹر نے بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری بی ایل سنتوش کو نشانہ بنایا۔ جگدیش شٹر کا الزام ہے کہ بی ایل سنتوش ، بومائی اور مرکزی وزیر پراہلاد جوشی نے بی جے پی امیدواروں کے انتخاب میں اہم رول ادا کیا۔ بی ایل سنتوش تلنگانہ میں بی آر ایس ارکان اسمبلی خریداری معاملہ میں تحقیقات کا سامنا کررہے ہیں۔ مخالفین کی کہنا ہے کہ کرناٹک ، ٹاملناڈو ، آندھراپردیش اور تلنگانہ میں بی ایل سنتوش نے پارٹی انچارج کے طور پر کوئی نمایاں کامیابی حاصل نہیں کی۔ کرناٹک میں پارٹی کے اندرونی بحران پر قابو پانا قومی قیادت کیلئے آسان نہیں ہے۔ر