لکھنؤ :مولانا آزاد میموریل اکادمی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عبد القدوس ہاشمی دل سوز خبر کے ذریعہ اطلاع دی ہے کہ آکادمی کے سرپرست معروف ماہر معاشیات و مہاتما جیوتی بای فولے روہیل کھنڈ یونیورسٹی بریلی و آگرہ یونیورسٹی کے سابق وایس چانسلر پروفیسر محمد مزمل کا دھلی کے سفر کے دوران اچانک حرکت قلب بند ہونے کے سبب انتقال ہوگیا ۔ ڈاکٹر عبد القدوس ہاشمی نے بتایا کہ میں نے 22فروری کے سیمنار میں مدعو کرنے کے لیے انھیں دوپہر ڈھائی بجے فون کیا تھا۔ مستقل اسپتال کےایمبولینس کے سایرن کی آواز میں فون صاحبزادے نے فون اٹھایا ۔ میں محمد مزمل صاحب کو پوچھا اور خیریت دریافت کی۔ روتے ہوئے بیٹے نے بتایاکہ والد صاحب اللہ کو پیارے ہوگئے ۔ دل سوز خبر سن کر سکتا طاری ہوگیا۔ کسی طرح سے یقین نہیں کر پا رہا تھا۔ ان کے تمام متعلقین سے پوچھا کسی کو اس خبر اطلاع نہیں تھی ۔ دوبارہ کئی بار صاحبزادے کو فون ملایا ۔صدمہ کے ماحول میں نہ اٹھ سکا ۔ مکمل تصدیق ثاقب اسکول کے منجیر جناب ظاہر قزلباش صاحب نے کی ۔انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر کے قریب ہی ایک محلے میں رہتے تھے مسجد سے ان کے انتقال اور دہلی میں تدفین کی اطلاع دی جارہی ہے ۔
پروفیسر محمد مزمل کاتعلق سلطانپور سے تھا ۔اس وقت وہ راجہ جی پورم میں قیام پزیر تھے ۔ انہیں لکھنؤ یونیورسٹی میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے دوران شعبہ معاشیات میں اسسٹنٹ پروفیسر کی نوکری مل گیی تھی ۔ وہیں سے انہوں نے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ تقریباً 38سال درس وتدریس سے جڑے رہے ۔ اردو ،ہندی ،اور انگریزی زبانوں پر عبور حاصل تھا ۔ مولانا آزاد کے مداح اور ان پر گہری نظر رکھتے تھے ۔ ہندوستان کے چند معاشیات ماہرین میں ان کا شمار ہوتا تھا ۔کئی کتابوں کے مصنف پروفیسر مزمل کو حکومت اتر پردیش نےسنہ2000 میں گووند بلبھ پنت اکانامک ایوارڈ 2010 اعلی تعلیم کے فروغ میں شکچھا شری ایوارڈ اور 2011میں ان کی مجموعی تعلیمی خدمات کے اعتراف میں سرسوتی سمان سے نوازا گیا ۔ پوسٹ ڈاکٹولر ریسرچ انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی انگلینڈ سے کی تھی ۔ ملک اور بیرون ملک کی اہم میگزین و جرائد میں ان کے پیپر شایع ہوتے تھے ۔ پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ دو صاحبزادے ہیں جو دہلی میں مقیم ہیں ۔