واشنگٹن(ایجنسیاں):الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے مالک اور دنیا کی امیر ترین شخصیات میں سے ایک ایلون مسک جب سے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ٹوئٹر کے مالک بنے ہیں، ان کی پالیسیوں کی وجہ سے ان پر تنقید ہو رہی ہے وہیں ان کے بطور سی ای او ٹوئٹر مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی زور پکڑتا جا رہا ہے۔مسک اپنے ناقدین کومختلف انداز میں جواب دیتے رہتے ہیں لیکن اس بار انہوں نے صارفین سے ایک سوال پوچھا اور اس کے نتائج پر عمل درآمد کا بھی اعلان کردیا۔
مسک نے پیر کو ایک پول کے ذریعے صارفین سے سوال کیا کہ آیا انہیں ٹوئٹر کے سربراہ کے طور پر دست بردار ہوجانا چاہیے؟ اس پول پر ایک کروڑ 75 لاکھ سے زیادہ صارفین نے رائے کا اظہار کیا ، جس میں اکثریت کا جواب ان کے مستعفی ہونے کے حق میں تھا۔
مسک کے پول پر 57 اعشاریہ پانچ فی صد نے جواب دیا کہ ہاں انہیں ٹوئٹر کی سربراہی سے ہٹ جانا چاہیے جب کہ 42 اعشاریہ پانچ کی رائے تھی کہ انہیں سی ای او رہنا چاہیے۔اس پول کے بعد ایلون مسک نے بدھ کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ”جیسے ہی مجھے کوئی اتنا احمق مل جائے گا جو میری نوکری لے سکے، میں سی ای او کے طور پر استعفیٰ دے دوں گا۔ اس کے بعد میں صرف سافٹ ویئر اور سرورز ٹیمز چلاؤں گا۔”
لیکن ٹوئٹر کے مالک کو ان کا متبادل ملے گا یا نہیں اس کے بارے میں تو کسی کو علم نہیں۔البتہ ٹوئٹر کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد مسک نے اپنی الیکٹرک گاڑیوں کی کمپنی ٹیسلا میں بھی کچھ سرمایہ کاروں کو الگ کردیا ہے، جو اس بارے میں فکرمند ہیں کہ ٹوئٹر مسک کی بہت زیادہ توجہ لے رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس ‘ کے مطابق ایلون مسک کے کچھ اقدامات نے صارفین اور ٹوئٹر کے ایڈورٹائزرز کو بھی پریشان کردیا ہے۔ ان اقدامات میں ٹوئٹر کی آدھی افرادی قوت کو فارغ کرنا، کنٹریکٹ کانٹینٹ ماڈریٹرز کو جانے دینا اور ٹرسٹ اینڈ سیفٹی ایڈوائزرز کی کونسل کو ختم کرنا شامل ہیں۔
ٹوئٹر کمپنی نے 2016 میں سیفٹی ایڈوائزر کونسل تشکیل دی تھی جس کا مقصد پلیٹ فارم پر نفرت انگیز تقاریر، بچوں کے استحصال، خودکشی، خود کو نقصان پہنچانے اور دیگر مسائل سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا تھا۔ایلون مسک جو ایک اسپیس ایکس نامی راکٹ کمپنی بھی چلاتے ہیں، وہ پہلے ہی یہ تسلیم کرچکے ہیں کہ ٹوئٹر کے سی ای او کے لیے کسی کو تلاش کرنا کتنا مشکل ہوگا۔
مسک گزشتہ اتوار کو اپنے ٹوئٹر فالوورز سے بات کرتے ہوئے یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کی جگہ لینے والے شخص کو ایسی کمپنی چلانے میں ‘بہت زیادہ تکلیف ہوگی جو ان کے بقول ”دیوالیہ ہونے کی تیز رفتار لین” میں ہے۔انہوں نے ٹوئٹ کیا تھا کہ کوئی بھی ایسی نوکری نہیں چاہتا جو حقیقت میں ٹوئٹر کو زندہ رکھ سکے۔ کوئی جانشین نہیں ہے۔