جموں(یو این آئی)جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ عمر عبداللہ کی سربراہی والی سرکار کے سامنے ہمالیہ نما کام پڑے ہیں۔انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں کہا :’کام اتنے پڑے ہیں کہ سرکار کے لئے نیند بھی حرام ہے۔’ان باتوں کا اظہار موصوف نے رام بن میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ دس برسوں کے دوران لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوئے جس وجہ سے اب موجودہ سرکار کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا :’مسائل اتنے زیادہ ہیں کہ انہیں حل کرنے کے لئے سرکار کو دن رات ایک کرنا پڑے گا۔‘نیشنل کانفرنس کے صدر کا کہنا ہے کہ موجودہ سرکار لوگوں کے مسائل حل کرنے کی خاطر کوشاں ہے اور جتنے بھی وعدئے عوام سے کئے گئے انہیں ہر حال میں پورا کیا جائے گا۔فاروق عبداللہ نے اپنے مخصوص لہجے میں کہا :’ہمالیہ نما مسائل کو دیکھتے ہوئے موجودہ سرکار لئے اب نیند بھی حرام ہے۔
اسی کے ساتھ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ سٹیٹ ہڈ کی بحالی کے ساتھ ہی منسٹروں کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ ساتھ قانون ساز کونسل کو بھی بحال کیا جائے گا تاکہ ہر علاقے کے لوگوں کو نمائندگی مل سکے۔انہوں نے کہاکہ لوگوں کو اس وقت گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے جنہیں دور کرنے کی بھر پور سعی کی جانی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کی موجودہ سرکار کو بہت سارے چیلنجوں کا سامنا ہے کیونکہ گزشتہ دس سالوں کے دوران لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوئے ۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ پینے کے پانی کی دستیابی ، بجلی کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور سرما کے ایام میں لوگوں کو متواتر برقی رو فراہم کرنے کے حوالے سے حکومت دن رات کام کر رہی ہیں۔
ریاستی درجے کی بحالی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں فاروق عبداللہ نے کہاکہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس ضمن میں وزیر اعظم ، وزیر داخلہ ، نائب صدر اور صدر ہند کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ان کے مطابق سالانہ بجٹ کے حوالے سے بھی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کل وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن سے ملاقی ہونگے۔نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہاکہ ہر طرف سے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی سعی کی جائے گی
انہوں نے کہا:’باہر کی ریاستوں کے لوگوں کو جموں وکشمیر میں ٹھیکے الاٹ کئے گئے ہیں اس کو ہم مزید برداشت نہیں کریں گے ۔‘انہوں نے سوالیہ انداز میں کہاکہ جو بھی ٹھیکے دئے گئے وہ سب باہر کے لوگ ہیں، مزدور بھی باہر سے لائے جارہے ہیں ، کیا ہمارے ہاں مزدور نہیں ہیں؟انڈس واٹر ٹریٹری کے بارے میں جب فاروق عبداللہ سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ عمر عبداللہ نے معاملہ مرکزی سرکار سے اٹھایا ہے۔انہوں نے کہاکہ تین ہزار کروڑ روپیہ کہاں گئے اُس وقت چیف سیکریٹری اور ایل جی انتظامیہ کو اس کا جواب دینا ہی پڑے گا۔
‘












