پٹنہ(پریس ریلیز)حفاظ ہمارے قیمتی سرمایہ ہیں۔اپنے والدین،اساتذہ اور منتظمین انہیں بڑی امیدوں اور آرزؤں کے ساتھ حفظ مکمل کراتے ہیں تاکہ وہ دین کی خدمات انجام دیں۔ظاہر ہے اگر ان انمول ہیروں کو مزید تراشا جائے تو انکی شخصیت میں چار چاند لگ جائیں گے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اور آپ آگے آکر اس ضمن میں اُنکی رہنمائی کریں تاکہ یہ نونہال دوسرے شعبے میں بھی کارہائے نمایاں انجام دے سکیں۔
راجدھانی پٹنہ میں مذکورہ خیالات کا اظہار کرتے ہوئے شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے چیئرمین اور ماہر تعلیم ڈاکٹر عبد القدیر نے کہا کہ ہمیں حفاظ کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اُنکی زندگی کو سنوارنے کی کوشش کرنی ضروری ہے۔اسکے لیے شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز نے حفظ قرآن پلس مہم کے تحت ایک ہزار حفاظ کا انتخاب کرکے انہیں آٹھویں،نوویں،دسویں اور انٹر میڈیٹ کی تعلیم دلاکر مقابلہ جاتی امتحان کی تیاری کراکر ڈاکٹر،انجینئر بنانے کی ایک مہم شروع کی ہے۔اس کے لیے ہماری کوشش ہے کہ مدارس کے ذمے داران آگے آئیں اور اپنے ادارے کو ایسی مہم کا مرکز بنائیں۔اس کے علاوہ دوسرے لوگ بھی اس مہم کا حصہ بنیں تاکہ اس مہم کو کامیابی سے همکنار کیا جا سکے۔اُنہوں نے کہا کہ اس کے تحت ہم اُن حفاظ کو ڈیڑھ سال کی مدت میں بنیادی عصری تعلیم کی تیاری کراکر میٹرک پاس کرانےکی کوشش کرینگے۔اس میں امدادی طلبہ کے طعام و قیام اور تعلیم کی مکمل ذمّے داری ہماری ہوگی۔غیر امدادی طلبہ سے معمولی ماہانہ رقم لی جائیگی۔
شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے چیئرمین نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ بہار سے لیکر مہاراشٹر اور کرناٹک تک ایسے ایک ہزار حفاظ کا انتخاب کرکے اُنکی صلاحیتوں کا بہتر استعمال کرکے انہیں عصری تعلیم سے ہمکنار کرکے اُنکی دینی و دنیاوی زندگی کو سنوارنے میں اہم کردار ادا کریں تاکہ قوم کے ہے ہیرے کامیاب و کامران ہوکر مثال پیش کریں۔
ڈاکٹر عبد القدیر نے کہا کہ ہمارا مقصد ڈھنڈورا پیٹنا نہیں بلکہ اپنی صلاحیتوں کے مطابق پاک صاف اور دینی ماحول میں سماج کے نچلے طبقے سے لیکر اعلیٰ طبقہ تک دینی پلس عصری علوم کے ذریعہ ایک ایسے معاشرے کی تعمیر ہے جہاں دین بھی ہو،دنیا بھی ہو،حفاظ،قراء ہوں تو ساتھ میں انجینئر اور ڈاکٹر بھی ہوں۔اس سے ہی ہمارا گھر،خاندان، معاشرہ اور ملک مضبوط اور مستحکم ہوگا۔
انہوں نے شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے پٹنہ برانچ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ماشاء اللہ یہاں کے منتظم قیصر خان صاحب کی نگرانی میں یہ ادارہ کامیابی کے ساتھ اس مسثن کو پائے تکمیل تک پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہے اور امید ہے کہ اس کے مثبت اور دور رس نتائج برآمد ہوں گے ۔