نئی دہلی: جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے ہریانہ کی ان کھاپ پنچائیتوں ، سماجی تنظیموں ، سکھوں اوردیگر لوگوں کاخیرمقدم کیا ہے ، جنہوں نے نوح اوراطراف میں ہوئے فسادکے بعد مسلمانوں کے لئے پیداکردی گئی بحرانی صورتحال میں فرقہ وارانہ خیر سگالی کامظاہرہ کرتے ہوئے میوات کے مسلمانوں کے ساتھ مکمل یکجہتی اورہمدردی کا اظہارہی نہیں کیا بلکہ فرقہ پرست طاقتوں کی سازشوں کو بھی بے نقاب کردیا۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اس سے میوات کے ستم رسیدہ مسلمانوں کو نہ صرف حوصلہ ملاہے بلکہ مسلمانوں پر فسادبھڑکانے کا الزام تھوپ کر مذہبی شدت پسندی کا ماحول تیارکرنے کی جو خطرناک سازش تیارکی گئی تھی اسے بھی انہوں نے ناکام بنادیا ، انہوں نے کہا کہ ہم محبت کا جواب محبت سے دینے والے لوگ ہیں ، ہم ان تمام امن پسند لوگوں کا شکریہ اداکرتے ہیں ، کیونکہ اس موقع پر اگروہ کھل کرمسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ نہ کرتے تو جو ماحول سازی کی جارہی تھی اس کے اثرات دوسری جگہوں پر بھی مرتب ہوسکتے تھے اورپولس وانتطامیہ کے لوگ فرقہ پرستوں کی کرتوت پر ہمیشہ کی طرح پردہ ڈالے رہتے اورتنہامسلمانوں کو اس فسادکا ذمہ دار بناکر پیش کردیاجاتا، مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ ان کھاپ پنچائیتوں نے ایساکرکے پورے ملک کے لوگوں کو ایک ایسی راہ دکھادی ہے جس پر چل کر ہم ایک بارپھر اپنے ملک کو امن واتحادکا گہوارہ بناسکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر شدید ناراضگی کا اظہارکیا کہ میوات کے علاقہ میں اتنابڑاواقعہ رونماہوگیا۔ پولس دھڑلے سے مسلم نوجوانوں کی یکطرفہ گرفتاریاں کررہی ہے ،فرقہ پرستوں کی حمایت میں جگہ جگہ پولس کی موجودگی میں ریلیاں ہورہی ہیں جن میں ببانگ دہل مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کرنے کی بات کہی جارہی ہے مگر اس مذموم سلسلہ کو روکنے کے لئے حکمراں پارٹی نہ تو صوبے میں کچھ کررہی ہے اورنہ ہی مرکز میں۔
انہوں نے واضح کیا کہ 31 جولائی کو فرقہ ورانہ فسادکے بعدمیوات واطراف میں جو خطرناک صورتحال پیداہوگئی تھی اگر ان کھاپ پنچائیتوں نے اسی وقت سامنے آکر مسلمانوں سے ہمدردی اوریکجہتی کا اظہارنہ کیا ہوتاتو اس بات کا اندیشہ تھا کہ نوح اوراسکے اطراف میں مزید نقصان ہوسکتاتھا ، مولانا مدنی نے آخرمیں کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کھاپ پنچائیتوں نے محبت وامن کا یہ جو پیغام دیاہے ہم اسے پورے ملک میں پھیلائیں اورلوگوں کو بتائیں کہ ملک کو تباہ وبربادہونے سے بچانے کا آخری راستہ یہی ہے ہمیں یادرکھنا چاہئے کہ نفرت تباہی اوربربادی لاتی ہے محبت دلوں کو جوڑتی ہے خوشحالی لاتی ہے ، ہریانہ کی ان کھاپ پنچائیتوں اوروہاں کے دوسرے امن پسند لوگوں نے یہ جوکچھ کیا ہے لوگوں کے رویہ اورسوچ میں یہ ایک بڑی تبدیلی کامثبت اورواضح اشارہ ہے اوراس بات کابھی کہ اب لوگ فرقہ پرستوں کی سازشوں کو پہچاننے لگے ہیں اس لئے اب وہ آسانی سے ان کے بہکاوے میں نہیں آسکتے ۔