نئی دہلی:جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ معاشیات نے آبادی کے عالمی دن کے موقع پر گیارہ جولائی دوہزارتیئس کو آبادی اور ترقی کے موضوع پر بین الاقوامی سمپوزیم کاانعقاد کیا۔پروگرا م کے کلیدی مقررین ڈاکٹر دیانے کوفے(ٹیکساس یونیورسٹی،آسٹن،امریکہ) اور ڈاکٹر سری نواس گولی (انڈین انسٹی ٹیوٹ فار پاپولیشن سائنسز،ممبئی)۔اور ڈاکٹر تنمے مہاپاترا (ڈائریکٹر،ڈاٹا اینڈ لرننگ، سی اے آر ای، انڈیا سولیوشن فار سسٹین ایبل ڈولپمنٹ)نے پروگرام کی نظامت کے فرائض انجام دیے۔
صدر شعبہ معاشیات،پروفیسر اشیریف علیان نے مباحثے کے شرکا اور سامعین کا خیر مقدم کیا۔افتتاحی خطبے میں پروفیسر علیان نے آبادی کے عالمی دن کی اہمیت اجاگر کی اور آبادی کے عالمی دن دوہزار تیئس کے مرکزی خیال’ان لیشنگ دی پاور آف جینڈر اکولیٹی:اپ لفٹنگ دی وائس آف وومین اینڈ گرلز ٹو انلاک اور ورلڈز انفنٹ پوسیبلیٹیز ‘کا بھی ذکر کیا۔
ڈاکٹر دیانے ہندوستان میں ماؤں اور بچوں کی اموات کی صور ت حال کو اجاگر کرتے ہوئے اپنی تقریر شروع کی اور ہندوستانی اموات کی نقل مکانی کے رول پر زوردیا جو عالمی اعداد و شمار کو ایک صورت دے گا۔پالیسی سازی اور ہندوستانی ماؤں اور بچوں کی اموات کے مستقبل کی ٹریجکٹیریز کو شکل دینے کے سلسلے میں بھی انھوں نے ڈاٹا کی اہمیت بتائی۔ڈاکٹر دیانے نے سیمپل رجسٹریشن سسٹم (ایس آر ایس) اور نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) کے تخمینوں کاموازنہ کرکے ہندوستانی اموات کی بصیرت افروز تصویرپیش کی ہے۔
ڈاکٹرسرینواس نے ہندوستان میں فرٹیلیٹی ٹرانزیشن کے رجحانات کو دکھایا اور ہندوستان میں جمہوریہ نگاری کی ابتدا اور اس کی رفتار کو بتایا۔ انھوں نے ہندوستان میں عبوری جمہوریہ نگاری کے مزاج و کردار اور دیگر ریاستوں میں وسیع تر اختلافات پر زور دیتے ہوئے عجیب بتایا۔ صنفی مساوات اور سماجی و معاشی مساوات پر زور کے ساتھ عمر رسیدہ لوگوں کی تعداد میں تیز اضافہ،ماؤں اور بچوں کی صحت اور تغذیہ،ملازمت اور جیسے عجیب و غریب جمہوریہ کے مختلف چیلنجز کو بھی پیش کیا۔
ڈاکٹر تنمے نے موضوع کی اہمیت پر زوردیا اور دونوں مقررین کی تعریف کی۔ڈاکٹر تنمے نے مختلف سروے کے معیار کے حوالے سے اپنی تشویشات کا اظہار کیا کیوں کہ پالیسی سازی میں ان سروے کااہم رول ہوتاہے۔انھوں نے اس بات پربھی زوردیاکہ ہندوستان کو ایسے متعددمسائل و معاملات پر غور وفکرکرناچاہیے جن میں مقامی حل کی ضرورت ہوتی ہے۔انھوں نے جمہوریہ نگاری اور معاشی بہبود کے معاملات میں الٹے نقصانات کے حوالے سے بھی اپنی تشویش ظاہرکی۔
سمپوزیم میں ہندوستان اوربیرون ہندوستان کے فیکلٹی اراکین،رسرچ اسکالر اور طلبانے سوال وجواب کے ذریعے جوش وسرگرمی سے حصہ لیا۔ شعبہ معاشیات کے ڈاکٹر وسیم اکرم کے اظہار تشکر کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔