تہران(ایجنسیاں):ایران میں حکام نے جیل میں قید بیلجیئم سے تعلق رکھنے والے امدادی کارکن اولیوروینڈے کاسٹیل کو 28 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اکتالیس سالہ شخص کو فروری کے آخر میں ایران میں گرفتارکیا گیا تھا اور ایک موقع پر اسے تہران کی بدنام زمانہ ایوین جیل میں بھی رکھا گیا تھا۔العربیہ کی خبر کے مطابق اس پرمبیّنہ طور پر جاسوسی کا شبہ تھا۔
بیلجیئم اور وینڈے کاسٹیل کے اہل خانہ کا اصرار ہے کہ وہ بے گناہ ہے اور تہران نے بیلجیئم کو دہشت گردی کے الزام میں سزا یافتہ ایرانی ایجنٹ کو رہا کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش میں اسے یرغمال بنا کررکھاہے۔بیلجیئم کی حکومت نے اپنے اس شہری کے اہل خانہ کواس خبر سے آگاہ کیا ہے۔اس کے بعد خاندان کے ترجمان اولیور وان سٹیرٹیجم نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’’خاندان تباہ ہوچکا ہے۔کیا آپ تصور کر سکتے ہیں؟ اگر کوئی حل نہیں نکلتا ہے تواس کو 2050 تک جیل میں رہناہوگا‘‘۔
انھوں نے بیلجیئم پرزوردیا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو بحال کرنے کا راستہ تلاش کرے۔دریں اثناء وزیرانصاف ونسنٹ وان کوئیکنبورن کا کہنا ہے کہ انھیں اپنے ایرانی ہم منصب کی جانب سے ایک فون کال موصول ہوئی تھی جس میں عدالت کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا تھا لیکن ان کے پاس وینڈے کاسٹیل کے خلاف الزامات کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں تھی۔امدادی کارکن کو سزا کی خبربیلجیئم میں ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بحث کو دوبارہ زندہ کرے گی۔ڈی کرو کی حکومت ماضی میں وینڈے کاسٹیل کی ملک میں منتقلی کا واحدآپشن چکی ہے اور خاندان کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ منگل کو ان کی ملاقات میں بھی یہی مؤقف رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’کوئی پلان بی نہیں ہے‘‘۔
گذشتہ ہفتے بیلجیئم کی آئینی عدالت نے اس متنازع معاہدے کو تین ماہ میں اس کی قانونی حیثیت کے بارے میں حتمی فیصلہ آنے تک معطل کردیا تھا۔ایرانی حکومت کے مخالفین نے اس معاہدے کوچیلنج کیا ہے، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ اسد اللہ اسدی کی رہائی کی اجازت دینے کے لیےتیار کیا گیا تھا۔اسدی ایرانی سفارت کار ہیں۔انھیں گذشتہ سال دہشت گردی کی معاونت کے الزام میں 20 سال قیدکی سزاسنائی گئی تھی۔اینٹورپ کی ایک عدالت نے اسدی کو بیلجیئم سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے کو دھماکاخیزمواد مہیا کرنے کا مجرم قرار دیاتھا۔ وہ ایران کی جلاوطن اپوزیشن کے ایک اجلاس کو نشانہ بنانے کے لیے پیرس جانے والے تھے۔ایران نے اس سزا پرسخت ردعمل کا اظہار کیاتھااور قیدیوں کے تبادلے کے معطل معاہدے کی بحالی کو وینڈیکاسٹیلے کی رہائی کو جیتنے کے ایک طریقے کے طورپر تجویز کیا گیا تھا ، اس خدشے کے باوجود کہ اس سے ایران میں غیرملکیوں کو یرغمالیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔