نئی دہلی،11مئی(یواین آئی) ”اردوزبان اور اس کے رسم الخط کو فروغ دینے میں اردو صحافت نے کلیدی کردار ادا کیا ہے اردو زبان ہمیشہ صحافت کے شانے پر زندہ رہی ہے اور ان ہی ادیبوں کو مقبولیت حاصل ہوئی ہے جنھوں نے اخبارات وجرائد کے ذریعہ عوام سے مکالمہ قایم کیا ہے “ان خیالات کا اظہار آج یہاں سینئر صحافی اور ادیب معصوم مرادآبادی نے”فروغ اردو میں صحافت کے کردار“ پر اٹھارہواں محفوظ الرحمن میموریل لیکچر دیتے ہوئے کیا۔اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے زیراہتمام کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقدہ اس تقریب کی صدارت ڈاکٹر سید فاروق نے کی اور مہمان خصوصی کی حیثیت سے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے شرکت کی۔ انھیں اس موقع پر خصوصی نشان یادگار پیش کیا گیا۔ممتازدانشور پروفیسر اخترالواسع اور پروفیسر عبدالحق نے بھی شرکت کی۔
مہمان مقررمعصوم مرادآبادی نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے کہا کہ”آج اردو زبان کو فروغ دینے میں اخبارات وجرائد کلیدی کردار ادا کررہے ہیں، لیکن جن سرکاری یا غیرسرکاری اداروں پر اردو کے فروغ کی ذمہ داری ہے، وہ اردو اخبارات وجرائد کے فروغ سے غافل ہیں۔اردو اکادمیوں، انجمنوں اور کونسلوں کا بجٹ ایسی سرگرمیوں پر خرچ ہوجاتا ہے جن کا زبان کے فروغ سے محض رسمی رشتہ ہوتاہے۔فاضل مقرر نے اس بات پر زور دیا کہ اردو ادارے اردو اخبارات وجرائد کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر توجہ دیں، تاکہ موجودہ بحرانی دور میں وہ اپنی مشکلات پر قابو پاسکیں۔“ آخر ڈاکٹر سید احمد خان نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔