آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ نے ہریانہ کے مجرموں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا
لکھنؤ(پریس ریلیز):حضور اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ کا مکّی دور بڑا آزمائشوں ،مصیبتوں اور تکالیف سے گذرا ہوا دور رہاہے۔ اعلانِ نبوت کے بعد مسلسل ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا گیا تھا ۔ اس وقت کی نام نہاد مکہ مکرمہ کی حکومت دادا گیری اور غنڈہ گردی کی انتہاء کر گئی تھی۔ ڈر خوف ہراس کا دہشت زدہ ماحول بنایا گیا تھا۔ ہر طرح کی ایذا ء مسلمانوں کو دی جارہی تھی۔ ایسا لگ رہاتھا کہ اسلام کے لیے عرصۂ حیات تنگ کیا جارہاہے۔ ہر طرف نفرت وعداوت کا ماحول بنایا گیا تھا۔ بالکل دورِ حاضر میں عالم اسلام بالخصوص مسلمانانِ ہند کے لیے بھی اسی طرح کا خوفناک ماحول بنایا جارہا ہے۔ ایسے ناگفتہ بہ حالات میں جہاں ہر طرف مایوسی چھائی ہوئی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل وکرم سے حضور اکرم ﷺ کو سفرِ معراج کی عظیم سعادت سے سرفراز فرمایااوریہ سفرمعراج صرف ایک معجزہ نہیں تھا بلکہ یہ سفرِ معراج حضور اکرم ﷺ کی وساطت سے امتِ مسلمہ اور دین اسلام کے عروج وبلندیوں کا مژدۂ جاں فزا کااعلان کررہا تھا۔ تاریخ شاہد عدل ہے کہ جب بھی عالم ِ کفر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سرگرم ہوا ہے اللہ تعالیٰ نے خیرِ امت کو عروج عطا کیا ہے۔ ان کلمات کا اظہار ایک جمِّ غفیر کو جلسۂ معراج النبی ﷺ میں خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ کے نائب صدر اور جماعتِ اہلِ سنت کرناٹکا کے صدرحضرت مولانا سید محمدتنویر ہاشمی نے کیا۔
انہوںنے مزید آپ نے فرمایا کہ اس وقت وطنِ عزیز میں بالخصوص مسلمانوں کے لیے ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ایسے ہی حالات بنائے جارہے ہیں جیسے مکّی دور کے حالات تھے۔ دودن قبل ہریانہ میں دو مسلمانوں کو زندہ جلا دیا گیا۔ نہ جانے ایسے کتنے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ نفرت ڈر خوف دہشت وحشت کاماحول ہر جگہ نظر آرہا ہے۔ فتنۂ ارتداد دن بدن بڑھ رہا ہے۔ ظاہری طور پر مسلمانوں کے حق میں حالات سازگار نہیں ہیں، مگر اگر ہم دین پر استقامت کے ساتھ عمل پیرا رہتے ہوئے صبر وہمت وحکمت کا مظاہرہ کرتے رہے تو مستقبل میں ضرور اللہ تعالیٰ کی مدد ونصرت کے باعث کامیابی وکامرانی مقدر بنے گی اور پھر ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ حضور اکرم ﷺ کی امت کو بلندیاں عطا فرمائے گا۔
آئے دن حضور اکرم ﷺ کی شان میں گستاخیاں کرنے والوں کو دندان شکن جواب دیتے ہوئے مولانا تنویر ہاشمی نے فرمایا کہ حضور اکرم ﷺ کی شان وعظمت اتنی سستی اور کمزور نہیں ہے کہ کوئی اسے متاثرکرے یاگھٹائے۔ اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل وکرم سے حضور اکرم ﷺ کی شان وعظمت کو بلندیوںپر فائز فرمایا ہے اور مسلسل صبح قیامت تک آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی عظمتوں کو رفعتیں عطا فرما تا رہے گا۔ ہر دور میں گستاخانِ رسالت پیدا ہوتے رہے ہیں ، مگر ان کی شیطانی حرکتوں سے شانِ رسالت میں کوئی فرق نہیں پڑاہے۔ الحمدللہ تعالیٰ یہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ دشمنانِ اسلام جس قدر حضور اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے دین اسلام کے خلاف زہرافشانی کریںگے اللہ تعالیٰ اس سے زیادہ عظمتِ رسالت کو چمکائے گا اور اسلام کو مضبوط ومستحکم فرمائے گا۔ اپنے مخصوص انداز میں خطاب کے دوران مولانا تنویر ہاشمی نے حالات حاضرہ کا ذکر کرتے ہوئے اتحاد بین المسلمین پر بہت زور دیتے ہوئے فرمایا کہ طاغوتی طاقتوں کا اگر مقابلہ کرنا ہے تو مسلمانوں کو اپنی نیتوں میں اخلاص اور صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ضروری ہوگا۔ جہاں مسلمان متحد ہوںگے وہاں اللہ تعالیٰ کی رحمت ومدد شامل ہوگی۔ آپ نے مزید فرمایا کہ ہمیں ہر طرح کے اختلاف سے اجتناب کرنے کی ضرورت ہے۔ جلسہ ٔ عام کے اختتام پر عالم اسلام خصوصاً ترکی، شام اور وطن عزیز کے لیے خصوصی دعا کی گئی ۔ سکندر مسجد کمیٹی نے شرکاء ِ اجلاس کے لیے بہترین انتظامات کیے ۔