بزم احساس ادب نے یوپی پریس کلب میں رسم اجراء کی تقریب منعقد کی
لکھنؤ: (رضوان احمد فاروقی )پختہ کا ر، مہذب اور زود گو شاعر مر زا شارق لاہر پوری شعرو ادب کے ایسے دیوانے ہیں کہ پے در پے دیوان لاکر بھی تازہ دم ہیں ۔ غزل اور نعت کے دیوا ن کی آمد کے بعد انہوں نے ایک منزل اور طے کی ۔ اور دیوان حمد بعنوان ’’حمد باری تعالیٰ ‘‘منظر عام پر لے آئے ۔ یوپی پریس کلب میں بزم احساس ادب( کھدرا) نے رسم اجراء کی تقریب کااہتمام کیا ۔تو ادبی دنیا کی اہم شخصیات نے بصد خوشی شرکت کر کے شاعر کو اس کی جداگانہ کوششوں پر داد و تحسین کے نذرانے پیش کئے ۔ لکھنؤ کے ساتھ ہردوئی ، ملیح آباد ، لہر پور ، سیتا پور، تمبور ، کے اصحاب کمال نے شرکت کی ۔ تقریب کا آغاز قاری حسنین صدیقی رجولوی کی قرات قرآن سے ہوا ۔
فریضہ صدارت ممتاز صحافی و ادیب احمد ابراہیم علوی نے انجام دئے ۔ مہمانان خصوصی کی حیثیت سے ڈاکٹر عصمت ملیح آبادی ، واصف فاروقی ، ڈاکٹر سنجے مصرا شوق ، نے شرکت کی ۔ مہمان اعزازی کے طور پر ایڈو کیٹ زبیر انصاری ، اور رحمت لکھنوی نے شرکت درج کرائی ۔ معروف شاعر عرفان لکھنوی نے اپنے استاذ مر زاشارق لاہر پوری کا کلا م والہانہ انداز سے پیش کیا ۔ مہمانوں کی گلپوشی کی مستحسن رسم بزم کے ذمہ داران نے ادا کی ۔ صدر ذی وقار احمد ابراہیم علوی نے کہا حمدیہ دیوا ن لاکر مر زا شارق نے نئی تاریخ رقم کی ہے ۔معروف شاعر واصف فاروقی نے کہا مر زا شارق لاہر نے پوری صلے اور ستائش کی تمنا سے بے نیاز رہ کر مقدس اصناف پر طبع آزمائی کی ہے ۔ ڈاکٹر عصمت ملیح آبادی کے مطابق مر زا شارق کی تردامنی میں فرشتوں کے وضو کا سامان بہم ہے ۔ ڈاکٹر سنجے مصرا شوق نے مر زا شارق کی جدگانہ کو ششوں کو سراہا اور ان کی خدمات کو قابل قدر بتایا ۔
ڈاکٹر ہارون رشید نے اپنے 35 صفحات پر مشتمل مقالے کو محدود کر کے پیش کیا ۔کہا ان کی شاعری ادب میں بیش بہا اضافہ ہے ۔ایڈو کیٹ زبیر انصاری کے نزدیک مر زاشارق نے پیہم دیوان تیار کر کے نمایاں اور لائق تشہیر کام کیا ہے ۔ ناظم پروگرام رضوان فاروقی نے کہا مر زا شارق کی مہذب دیوانگی متائثر کن ہے ۔ معروف شاعر رحمت رسول کی رائے میں تعمیری فکر کی تشہیر و تبلیغ ہی مر زا شارق کا مشن ہے ۔ڈاکٹر اسرار الحق نے اپنے مقالے میں زور دے کر مر زا شارق کے کلام کی سحر انگیزی پڑھنے والوں کو تڑ پائے گی ۔ ڈاکٹر اخلاق ہر گانوی نے کہا میں نے مر زا شارق کی انگلی پکڑکے چلنا سیکھا مجھے اس پر فخر ہے ۔
اس موقع پر رفعت شیدا صدیقی ، محمد علی علوی ، اکرم وارثی(کھیری) ، الیاس چشتی ، حیدر علوی ، قمر سیتا پوری ، وغیرہ نے منظوم تائثرات پیش کئے ۔بعدہٗ مر ز ا شارق لاہر پوری نے شرکاء کی خواہش پر کلام حمد پیش کیا جسے سبھی نے پسند کیا ۔ خصوصی شرکاء میں زبیر احمد ،(سجاد ہ نشین بابا قاسم شہید ) پریم کانت تیواری ، محسن قدوائی ،مفتی خبیر تمبور ، ثابت لکھنوی ، اعظم صدیقی ، ڈاکٹر ثروت تقی ، خالد سبر حدی ، محشر گونڈوی ، نجمی لکھنوی ، مولانا یقین فیض آبادی ، آفتاب اثر ٹانڈوی ، ماہر لکھنوی ، ظہیر فکری ، شمس سنڈیلوی ، تشنہ اعظمی ، عمر شریف مہوی ، وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں ۔