پٹنہ ( یواین آئی ) مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے جے ڈی یو کے قومی جنرل سکریٹری اور ترجمان مسٹر راجیو رنجن نے آج کہا ہے کہ مرکزی حکومت کے 9 سالوں میں جہاں عوام کی حالت دن بہ دن بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے وہیں بی جے پی اور اس کے سرمایہ دار دوست دن بہ دن امیر ہوتے جارہے ہیں۔ . جہاں عام لوگ اپنے روزمرہ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے پریشان ہیں، وہیں سرمایہ داروں کی دولت جو بی جے پی کے دوست ہیں اربوں سے کھربوں میں تبدیل ہو رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بی جے پی کا الیکشن فنڈ بھی لگاتار بڑھ رہا ہے۔ ہر ریاست میں ان کے نئے بنائے گئے دفاتر کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا ‘اچھے دن’ کا وعدہ اپنے اور اپنے دوستوں کے لیے تھا نہ کہ عام لوگوں کے لیے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک میں ہر چیز کی قیمتیں دوگنا اور تین گنا ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے جہاں سرمایہ دار خاندان بہت کما رہے ہیں وہیں عام آدمی کی جیبیں خالی ہوتی جا رہی ہیں۔ مرکزی حکومت چاہے تو فوری طور پر مہنگائی پرلگام لگا سکتی ہے لیکن حکومت اس معاملے میں آنکھیں بند کر کے بیٹھی ہے۔
حکومت پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچانے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت کو مہنگائی کم کرنے کی ذرہ برابر بھی فکر ہوتی تو وہ سب سے پہلے پٹرول، ڈیزل اوررسوئی گیس کی قیمتوں میں کمی کرنے پر توجہ دیتی۔ واضح رہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کا مہنگائی سے براہ راست تعلق ہے۔ جیسے ہی ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے، مال برداری، پیداوار، نقل و حمل وغیرہ کی لاگت بڑھ جاتی ہے، جس کا اثر براہ راست صارفین کی جیب پر پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے آبپاشی، جوتائی، کٹائی وغیرہ کے اخراجات بھی بڑھ جاتے ہیں جس کی وجہ سے اشیائے خوردونوش مہنگی ہو جاتی ہیں۔ لیکن بین الاقوامی بازاروں میں خام تیل کی قیمت بڑھتے ہی ملک میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والی مرکزی حکومت خام تیل کی قیمتوں میں تاریخی گراوٹ کے بعد بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرنے کو تیار نہیں ہے۔ آج حکومت کی مہربانی سے تیل کمپنیوں نے 31 ہزار کروڑ کا منافع کمایا ہے۔ لیکن حکومت قیمتیں کم کرنے کے بجائے کھوکھلے بیانات دے رہی ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کو عام آدمی سے زیادہ سرمایہ داروں کے منافع کی فکر ہے۔ دراصل یہ حکومت عوام کو لوٹنے والی ڈاکو بن چکی ہے جس کا سیدھا مقصد سرمایہ داروں کی جیبیں بھرنا ہے۔