نئی دہلی (یو این آئی) قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے منگل کے روز اترپردیش کے چیف سکریٹری اور پولیس ڈائریکٹر جنرل کو نوٹس جاری کرکے مظفر نگر کے اسکول میں ٹیچر کے اشارے پر ایک مخصوص فرقہ کے طالب علم کو اپنے ساتھیوں کے ذریعہ پٹائی اور اس کے مذہب کا مذاق اڑانے کے معاملے رپورٹ طلب کی۔قومی انسانی حقوق کمیشن نے اپنے بیان میں کہا کہ کمیشن نے اس معاملے میں چار ہفتوں کے اندر تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔
کمیشن نے کہا ہے کہ رپورٹ میں ٹیچر کے خلاف کی گئی کارروائی، اس معاملے میں درج ایف آئی آر کی حیثیت اور متاثرہ خاندان کو ادا کیے جانے والے معاوضے کے ساتھ ہی مستقبل میں اس طرح کے شرمناک واقعات کے انسداد کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات/ تجویز کردہ اقدامات کو شامل کیا جانا چاہیے۔این ایچ آر سی نے ایک میڈیا رپورٹ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے یہ نوٹس جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ مظفر نگر میں پرائیویٹ اسکول کی ٹیچر نے اپنے ایک طالب علم کے مذہب کا نام لیتے ہوئے اس کو ہم جماعت ساتھیوں سے مارنے کا حکم دیا۔ یہ اسکول اتر پردیش میں ضلع مظفر نگر کے کھبا پور گاؤں میں واقع ہے۔ اطلاع کے مطابق، طالب علم کے گھر والوں نے کہا ہے کہ کلاس کے دوران ٹیبل کو ضرب کرنے میں غلطی پر اسے توہین آمیز طریقے سے پیٹا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کی ویڈیو 25 اگست کو وائرل ہوئی تھی، جس کے بعد ٹیچر اور اسکول کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
28 اگست کی میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹیچر، جو کہ اسکول کا مالک بھی ہے، کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا۔ یہ اسکول ریاستی محکمہ تعلیم کے معیار پر بھی پورا نہیں اترتا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ متاثرہ طالب علم کے گھر والے اسے پہلے ہی اسکول سے نکال لیا ہے اور وہ نئے اسکول کی تلاش میں ہیں۔
یو این آئی۔ م ش۔