نئی دہلی(پریس ریلیز)جن سنسکرتی منچ کا ایک روزہ ادبی پروگرام آئی کون کمپیوٹر سنٹر مقابل انوگرہ میموریل کالج گیا میں منعقد ہوا ۔یہ پروگرام تین سیشن پر مشتمل تھا پہلے سیشن میں عوامی شاعر گورکھ پانڈے کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔اس سیشن کی مجلس صدارت میں فیاض حالی،کامریڈ مراری شرما ہریندر گیری شاد اور سید عابد کلیم شامل تھے۔ اس سیشن کی نظامت ڈاکٹر ابو حذیفہ نے کی۔ اس سیشن میں احمد صغیر نے گورکھ پانڈے پر اپنا مضمون پیش کرتے ہوئے کہا کہ گورکھ پانڈے کی نظموں میں عورتوں، مکتی کا تصورالگ الگ شکلوں میں ظاہر ہوا ہے ۔آنکھیں دیکھ، کیتھر کلا کی عورتیں، بوا کے لئے، بند کھڑکیوں سے ٹکرا کر، محنت کا بارہ ماسہ، نیہ کے پانی، سپنا اور ایسی ہی دوسری مختلف نظموں میں عورتیں اپنے پورے وجود کے ساتھ موجود ہیں،عورتیں مظلوم ہیں لیکن عنایت کی محتاج نہیں دوسرا مقالہ ستیندر کمار نے پڑھا۔انہوں نے گورکھ پانڈے کی کئی کویتاوں اور ترقی پسند تحریک کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ گورکھ پانڈے نے جن سنسکرتی منچ کی بنیاد ڈالی اور صرف دلی نہیں بلکہ ہر شہروں میں گھوم کر ترقی پسند سوچ رکھنے والے فنکاروں کو یکجا کیا اور اس طرح ایک تحریک کی بنیاد ڈالی۔ دوسرے سیشن میں ہریندر گری نعت شاد کی کتاب کا اجراءعمل میں آیا۔ اس سیشن کی مجلس صدارت میں مشہور کہانی کار اور ہنس کے ایڈیٹر سنجے سہا، صاحب ڈاکٹر احمد کفیل، پروفیسر عین تابش ،سرور حسین اور بدنام نظر شامل تھے۔ اس سیشن کی نظامت احمد صغیر نے کی اس میں ڈاکٹر نزہت پروین ، ڈاکٹر ثروت ناز، ڈاکٹر اشتیاق احمد، فیضان الرحمن حافظ عبدالباری، آصف ظہیر، معراج غنی، فرحت انجم، محمد متصم بااللہ. اور فرحانہ تبسم نے ہریندر گیری شاد کی کتاب پر مقالے پیش کئے۔ سنجے سہانے صدارتی خطبہ میں کہا کہ آج راشٹر واد کا جو نظریہ فروغ پا رہا ہے وہ صحیح نہیں، چاہے وہ ہندو کے لئے ہو یا مسلمانوں کے لئے راشٹر واد کا مطلب سب کو لے کر چلنے کا ہے ہے ہریندر گیری شاداردو میں شاعری کرتے ہیں۔ ان کو اس بات کی فکر نہیں کہ کتنے لوگ ان کی شاعری کو پڑھتے ہیں وہ اپنا کام کر رہے ہیں۔ اس بات کی فکر نہیں ہے کہ کتنے لوگ ان کی شاعری کو پڑھتے ہیں ۔ وہ اپنا کام کر رہے ہیں۔ یہی صحیح را شٹر واد ہے کہ بدنام نظرا نے کہا کہ شاد کی شاعری متاثر کرتی ہے ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ شاد کی شاعری گنگا جمنی تہذیب کی علمبردار ہے۔تیسرے سیشن میں کوئی سمیلن ومشاعرہ کا انعقاد کیا گیا کیا جس کی مجلس صدارت میں ستیندر کمار، فرحانہ تبسم،، رونق شہری، مرغوب اثر فاطمی. کرما نند آریہ، انوج لگن، اور کے.. پی. یادوشریک تھے اس سیشن شو کی نظامت بھی احمد صغیر نے کی جن شاعروں اورکویوں نے نے اپنا کلام پیش کیا ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں بدنام نظر،رونق شہری مرغوب اثر فاطمی، تبسم فرحانہ، کرما نند آریہ، کمار لگن، میم نازش، شاہد نظامی سنیل کمار کے. پی یادوں، احسان تابش اور سرور حسین وغیرہ موجود تھے۔