لکھنؤ:بزم نور نے’ کاشانہ رضوان‘ اندرا نگر میں سالانہ مشاعرے کا انعقاد کیا ۔ فریضہ صدارت عالمی شہرت یافتہ شاعر واصف فاروقی نے انجام دیتے ہو ئے کہا ہمارے دور کے نوجوان شعرا فکری انقلاب برپا کررہے ہیں ۔ معروف شاعر رحمت لکھنوی نے اختلاف درج کر اتے ہو ئے کہا ۔ نوجوان شعرا تر بیت کے بغیر کو ئی انقلاب برپا نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے جدیدیت کے ساتھ احترامِ روایت پر زور دیا ۔ ناظم پروگرام شاعر و صحافی رضوان احمد فاروقی نے بزم نور کی تاریخ ، اس کی کارکر دگی اور انفرادی پروگراموں کو موضوع بنایا ۔ بزم کے جنرل سکریٹر ی خلیل احسن نے تمام شعرا و سامعین کا شکریہ ادا کیا بالخصوص حاجی امتیاز علی راز بھارتی کے جذبہ خلوص ، اور نہ تھکنے کی روش کی تعریف کی ۔بطور مہمان خصوصی زبیر انصار ی ایڈو کیٹ اور خلیل احسن نے شرکت کی ۔ مہمان اعزازی کے طور پر رام پرکاش بیخود شریک مشاعرہ رہے ۔ ایڈ و کیٹ زبیر انصاری نے کہا میں ملک میں رہو ں یا ملک سے باہر مجھے بزم نور کے ماہانہ مشاعرے یاد رہتے ہیں ۔ منتخب کلام در ج ذیل ہیں۔
پر ورش کر تے ہیں ماں باپ مگر بچوں کو
در حقیقت کو ئی نادیدہ کرم پالتا ہے
واصف فاروقی
جہان عشق و محبت ہے کر بلا کی طرح
یہاں پہ جان کی قیمت نہیں زبان کی ہے
رام پرکاش بیخود
اچھے دن جلد آنے والے ہیں
جھوٹ پر انحصار کیسا ہے
راز بھارتی
بن جائے گا یادوں کا ایک تاج محل لیکن
کو ئی نہ کوئی دل میں ممتاز ضروری ہے
رفعت شیدا صدیقی
سب اپنے اپنے خدائوں کی بات کر تے ہیں
ہمارا بھی کو ئی پر ور دگار ہے کہ نہیں
خلیل احسن
مشکلوں کو درمیاں اپنو ں کے رکھ کر دیکھئے
مشکلیں کم ہوں نہ ہوں اپنے تو کم ہو جائیں گے
زبیر انصاری
روشن جو رہے آپ کی رحمت سے ابد تک
ہم زیریں زمیں ایسا مکاں ڈھونڈھ رہے ہیں
رضوان فاروقی
مانتا ہوں کہ تمہیں پیار کبھی کر نہ سکا
اور دامن کو مسرت سے کبھی بھر نہ سکا
دیو کی نندن شانت
الماری میں رکھے اک خط کے جیسا ہوں
تم پڑھ لو تو جانو کہ میں کیسا ہوں
فر حان قیصر
محبت محبت بہت کر رہا ہے
ابھی اس کے پیچھے زمانہ لگے گا
فیض خمار
سرخ چہرا ،مد ھ بھری آنکھیں ، گلابی تن بدن
جیسے ہی پہلی نظر اس پر پڑی اچھی لگی
محشر گونڈوی
ایک عباس کی قربت نے تسلی دی مجھے
جب جدا ہو گئے کل جنگ میں بازو اپنے
ابھیسرسٹ تیواری
بطور خاص خضر خاں ، ببو بھائی ، رضوان صدیقی ، غفران صدیقی ، شمشاد احمد ، اور اہل محلہ نے شرکت کی ۔