حیدرآباد: تلنگانہ میں مسلمانوں کی حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب حکومت کی حلیف مجلس اتحاد المسلمین بھی حکومت کی ناکامیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے لگی ہے۔ریاستی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کو نظرانداز کئے جانے اور ان کے مسائل کو حل کرنے میں ناکامی کے متعلق بیرسٹر اسدالدین اویسی رکن پارلیمنٹ حیدرآبادو صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے عادل آباد میں منعقدہ جلسہ عام کے دوران حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور سیکریٹریٹ کی مساجد کی غیر قانونی شہادت کا تذکرہ کرنے کے علاوہ مساجد کی اب تک تعمیر مکمل نہ کئے جانے پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ مجلس ملک کے سیکولر کردار اور گنگاجمنی تہذیب کے تحفظ کی جدوجہد کررہی ہے۔انہو ںنے ٹال مٹول کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یاد رکھیں انتخابات قریب ہیں ۔ انہوں نے شادی مبارک اسکیم کے تحت جاری کی جانے والی رقومات ایک سال گذرنے کے باوجود جاری نہ کئے جانے کا بھی مسئلہ جلسہ عام میں زیر بحث لاتے ہوئے کہا کہ اس اسکیم کے تحت درخواست داخل کرنے والوں کو طویل انتظار کرنا پڑرہا ہے۔ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے 31 مئی کو چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے ہاتھوں ’برہمن سدن‘ کے افتتاح کا تذکردہ کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر نے اعلان کیا تھا کہ گچی باؤلی میں اسلامک کلچرل سنٹر کی تعمیر عمل میں لائی جائے گی لیکن اب تک اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ۔ صدر مجلس نے عادل آباد میں منعقدہ جلسہ عام میں کہا کہ وہ جلد ہی اپنے مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔ انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تلنگانہ نے 2500کروڑ روپئے مندروں کی دیکھ بھال اور پجاریوں کے لئے خرچ کئے گئے ہیں جبکہ ریاست میں اس سال کا اقلیتوں کا بجٹ 2200کروڑ روپئے ہے جس میں مسلمان‘ عیسائی ‘ سکھ اور جین کے لئے ہیں۔ انہو ںنے فروری میں چیف منسٹر نے اس بات کا اعلان کیا کہ 1000 کروڑ روپئے جگتیال میں ہنومان کامپلکس کے لئے دیئے جائیں گے۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے ریاست میں منادر ‘ ارچاکا کے علاوہ دیگر کاموں کیلئے دیئے گئے بجٹ کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آبپاشی پراجکٹس کے نام بھی ہندو دیوی دیوتاؤں کے نام رکھے گئے ۔جگتیال میں برقعہ پوش خاتون کو تھپڑ مارنے کے واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حد تو یہ ہوگئی اس لڑکی پر مقدمہ درج کردیا گیا۔انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کو ہر چیز میں اویسی اور مجلس نظر آتی ہے۔ انہوں نے کانگریس کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اسی ڈگر پر چل رہی ہے۔ انہو ںنے ریاستی حکومت سے استفسار کیا کہ کیا مسلمان ٹیکس نہیں دیتے ! انہو ںنے کہا کہ مسلمانوں کیلئے حکومت کو کرنا پڑے گا کیونکہ مسلمانوں نے انہیں ووٹ دیتے ہوئے رکن اسمبلی بنایا اور وزیراعلیٰ بنایاہے۔