قومی چیلنجیز سے نمٹنے کے لیے حکومت،صنعت اور علمی برادری کو مشترکہ طورپر پائے دارحل تلاش کرنے کی ضرورت پرشیخ الجامعہ کا زور
نئی دہلی: پروفیسر نجمہ اختر (پدم شری) شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے آج کہاکہ غربت،تعلیم، ہیلتھ کیئر، بے روزگاری اور آب و ہوا کی تبدیلی جیسے قومی چیلنجیزسے نمٹنے اور ان کے لیے پائے دارحل کی تلاش کی غرض سے حکومت، صنعت اور علمی برادری کو مشترکہ طورپر کام کرنے کی ضرورت ہے۔انڈیا انٹرنیشنل سینٹر نئی دہلی میں منعقدہ ’پروڈکٹیویٹی اینڈبزنس کانفرنس‘ میں وہ بطور مہمان خصوصی شریک تھیں اور اس میں صنعت اور اکیڈمک کے ماہرین کے مجمع کو خطاب کررہی تھیں۔ ورلڈ کنفیڈریشن آف پروڈکٹیویٹی سائنس(انڈیا ڈبلیوسی پی ایس (ون) نے ’انہانسنگ پروڈکویٹی آف سسٹین ایبل بزنس گروتھ‘کے مرکزی خیال پریہ کانفرنس منعقد کی تھی۔
پروفیسر اختر نے مزید کہاکہ آج کی تیز رفتار بدلتی دنیا میں کاروبار کو دو دقتوں کا سامناہے ایک تو پائے ترقی کا چیلنج اور دوسری طرف مقابلہ جاتی برتری کو برقرار رکھنا۔پروڈکٹیویٹی،موجود وسائل کو ایسے نہج پر استعمال کرنا کہ اس کی اہمیت بڑھ جائے اس میں توازن برقراررکھناایک اہم محرک ثابت رہاہے۔ہمیں محسوس ہوتاہے کہ ہم دوراہے پر کھڑے ہیں جہاں ہم آج جو فیصلے لیتے ہیں وہ وہ کل ہماری تنظیموں اور بڑی دنیاکے توسط سے ثمر باآور ہوں گے۔اسی لیے پروڈکٹیویٹی اور پائے ترقی کے درمیان کے نازک رشتے کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔‘
پروفیسر نجمہ اختر نے ڈبلیو سی پی ایس(ون) کی تعریف کی کہ اس نے پروڈکٹیویٹی میں تازہ تررجحانات کے سلسلے میں بیداری پید کرنے کے ساتھ صنعت اور علمی اکائی کی ساجھیداری پروڈکٹیویٹی کو فروغ کا کام بھی کررہی ہے۔انھوں نے کہاکہ کانفرنس کا مرکزی موضوع او رکے ذیلی عنوانات مناسب انداز میں منتخب کیے گئے ہیں کہ وہ پروڈکٹوییٹی کے چیلنجز اور اس کے اطلاقات پر توجہ مرکوز کریں۔انھوں نے کانفرنس کے لیے جاری سونیئر کا بھی اجرا کیا۔
مندوبین،مقررین اور مہمانان کا خیر مقدم کرتے ہوئے نینشل باڈی ڈبلیو سی پی ایس (ون) کے صدر جناب عبدالکلام نے ڈبلیو سی پی ایس (ون) کے رول پر زوردیاکہ اس کا رول ان لوگوں کی کوششوں کا اعتراف کرناہے جنھوں نے پروڈکٹویٹی سائنس کو فروغ دینے اور اسے ترقی دینے میں اہم خدمات انجام دی ہیں۔انھوں نے کہاکہ پروڈکٹویٹی کو فروغ دینا ہی ایک واحد راستہ ہے جس سے بغیر معاشی افراط زر کے ضافی عالمی دولت پیدا کی جاسکتی ہے اور ہندوستان میں ڈبلیو سی پی ایس (ون) ہی ایک ادارہ ہے جو سارے سیکٹر اور شعبہ جات میں پروڈکٹوییٹی تحریک کے پروپیگنڈے کے لیے پورے طورپر پابند عہد ہے۔
سابق صدر،ڈبلیو سی پی ایس (ون) جناب کے۔بیسوال نے بھی خصوصی لیکچر دیا۔اور ڈبلیو سی پی ایس(ون)اور کوئل انڈیا لمٹیڈ کے سابق چیئر مین ڈاکٹر ایم۔پی نارائنن پترون نے صدارتی خطبہ دیا۔اختتامی اجلاس میں محترمہ وینا سوروپ،کانفرنس چیئر اور سابق ڈائر(ایچ آر)ای آئی ایل،نے کانفرنس کی کاروائی کو اختتام پزیر کیا اور پروڈکٹویٹی کے فروغ کے لیے اور موجودہ کاروباری منظرنامے میں ان اہمیت و معنویت کے سلسلے میں کانفرنس کے دوران بحث کے مرکز میں رہے کلیدی نکات کو پیش کیا۔
ڈبلیو سی پی ایس (ون) ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جو ڈبلیو سی پی ایس کی عالمی باڈی سے منسلک ہے اور انیس سو انہتر سے پروڈکٹویٹی سائنس کو دنیا بھر میں فروغ دینے کے لیے سرگرمی کے ساتھ کام کررہی ہے۔