تل ابیب، 30 اپريل (یو این آئی) اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر اپنا مذموم عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل حماس کے ساتھ جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر پہنچنے کی صورت میں بھی جنوبی ضلع رفح پر حملہ کرے گا۔وزیر اعظم کے دفتر کے ایک بیان کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نے کہا ’’یہ خیال کہ ہم جنگ کو اس کے تمام مقاصد حاصل کرنے سے پہلے روک دیں گے، سوال سے باہر ہے‘‘۔صہیونی وزیر اعظم نے کہا ’’ہم رفح میں داخل ہوں گے اور معاہدہ ہو یا معاہدے کے بغیر ہم وہاں حماس بٹالین کو ختم کر دیں گے، مکمل فتح حاصل کرنے کے لیے‘‘۔واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے کئی مہینوں سے اسرائیل کے اہم اتحادی امریکا کی طرف سے عوامی دباؤ کے باوجود رفح پر حملہ کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی امداد کے اداروں نے بار ہا خبردار کیا ہے کہ رفح پر حملہ تباہ کن ہوگا کیوں کہ وہاں دس لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینی پناہ گزین مقیم ہیں۔اس درمیان یہ خبر بھی آئی ہے کہ فلسطین سے تعلق رکھنے والے گروہ فتح اور حماس نے مفاہمت پر بات چیت کرنے کے لیے چین میں ملاقات کی ہے۔خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے گروپوں کا ان کے باضابطہ ناموں سے ذکر کرتے ہوئے منگل کو بتایا کہ فلسطین کی نیشنل لیبریشن موومنٹ اور اسلامک ریزسٹنس موومنٹ کے نمائندے حال ہی میں بیجنگ آئے تھے۔
یہ بتائے بغیر کہ فریقین کی ملاقات کب ہوئی ترجمان نے کہا کہ دونوں فریقوں نے فلسطینی مفاہمت کو فروغ دینے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔چین تاریخی طور پر فلسطین کا ہمدرد اور اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کا حامی رہا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق، بیجنگ گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیل-حماس تنازع کے بعد سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہا ہے۔حماس کی زیر انتظام وزارت صحت نے منگل کو بتایا کہ اسرائیل کی غزہ پٹی میں جوابی کارروائی میں اب تک کم از کم 34 ہزار 535 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
بیجنگ نے منگل کو کہا کہ دونوں دھڑوں نے جلد از جلد فلسطینی اتحاد کے حصول کے لیے بات چیت کے اس عمل کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔لن جیان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقوں نے فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی بحالی کے لیے چین کی مضبوط حمایت کو بھی سراہا۔انہوں نے بیجنگ میں ملاقات کرنے والے حماس اور فتح کے نمائندوں کی شناخت نہیں کی، تاہم چینی صدر شی جن پنگ نے تنازع کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی امن کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔نومبر میں، بیجنگ نے عرب اور مسلم اکثریتی ممالک کے سفارت کاروں کے ایک وفد کی میزبانی کی تھی جس میں وزیر خارجہ وانگ یی نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔