نئی دہلی(یو این آئی) سپریم کورٹ نے مغربی بنگال کے سندیش کھالی گاوں میں مبینہ جنسی ہراسانی کے خلاف مظاہرے کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ سکانت مجومدار کے زخمی ہونے کی ان کی شکایت پرلوک سبھا کی استحقاق کمیٹی کے سامنے جاری کارروائی پر پیرکو روک لگادی چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد ریاست کے اعلیٰ حکام پر کوئی کارروائی کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے لوک سبھا سکریٹریٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتے کے اندر جواب دینے کو کہا۔
قابل ذکر ہے کہ کمیٹی نے مسٹر مجومدار کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے مغربی بنگال کے چیف سکریٹری، ریاست کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس اور بشیرہاٹ کے ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو ذاتی طور پر حاضر ہونے کو کہا تھا۔
مغربی بنگال بی جے پی کے سربراہ مجومدار نے گزشتہ ہفتے بدھ کو پیش آنے والے واقعے میں چوٹ لگنے، ظالمانہ اور جان لیوا حملے کا دعویٰ کیا تھا۔ ان کی شکایت پر استحقاق کمیٹی نے کارروائی کرتے ہوئے 15 فروری کو عہدیداروں کو نوٹس جاری کیا تھا۔
عدالت عظمیٰ کے سامنے سینئر وکیل کپل سبل اور اے ایم سنگھوی نے استحقاق کمیٹی کے سامنے کارروائی کی صداقت پر سوال اٹھاتے ہوئے دلیل دی کہ شکایت کنندہ رکن پارلیمنٹ کی جانب سے کئے گئے احتجاج کا پارلیمانی فرائض سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک ویڈیو ثبوت سے پتہ چلتا ہے کہ شکایت کنندہ نے خود پولیس اہلکاروں کو دھکا دیا تھا۔ وکیل نے یہ بھی دلیل دی کہ سی آر پی سی کی دفعہ 144 پہلے ہی لگائی جا چکی ہے۔