پٹنہ (یو این آئی)مگدھ یونیورسٹی کے ایس این سنہا کالج کے سابق پروفیسر عقیل احمد کا گزشتہ شام رہائش گاہ پر انتقال ہوگیا۔ انہیں کینسر جیسی مہلک بیماری نے اپنے شکنجے میں لے لیا تھا۔ان کی عمر تقریبا 85 برس تھی۔ ان کی تدفین ان کے آبائی گاوں جہان آباد کے ایرکی میں بعد نماز جمعہ ادا کی گاوں ادا کی گئی۔جنازہ میں ہرعام و خاص کی پرہجوم شرکت ان کے کردار و اعمال کی ترجمانی کر رہے تھے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق پسماندگان میں تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔ ان کے بڑے بیٹے ڈاکٹر شمس اقبال نیشنل بک ٹرسٹ میں بطور اردو ایڈیٹر اپنی خدمات دے رہے ہیں۔پروفیسر کا عقیل احمد کا انتقال
جمعرات کی شام 5 بجے پٹنہ میں ہوا۔ یہ جاں سوز خبر ان کے سب سے بڑے بیٹے سے موصول ہوئی۔
پروفیسر عقیل احمد مگدھ یونیورسٹی کے ایس این سنہا کالج میں میں برسوںشعبہ اردو سے منسلک رہ کر اردو اور اردو سے وابستہ لوگوں کی خدمت کی۔وہ منکسرالمزاج، شیریں زباں اور ہمدرد دل رکھتے تھے۔ انہوں نے کبھی خود کو پروفیسر کے طور پر پیش نہیں کیا بلکہ اردو کا ایک معمولی خادم کہہ کر اپنی انکساری و عاجزی کا ثبوت دیتے رہے۔
گاٶں کے کمزور اور محروم طلبا کے لٸے ان کی موت بے حد رنجیدہ خاطر رہی۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی خدمت خلق میں وقف کر دی۔ان کے ہم عصر اور حلقہ احباب میں پروفیسر علیم اللہ حالی ، پروفیسر افشاں ظفر، پروفیسر پروفیسر حسین الحق اور وہاب اشرفی تھے جو ان کے اخلاق و کردار کے قاٸل رہے۔
پروفیسر عقیل احمد نے اپنی پوری زندگی خدمت خلق میں گزاری۔ نہ جانے کتنے لوگ ہیں جو ان کے ذریعہ اپنی منزل پانے میں کامیاب ہوٸے۔ وہ ایک خاموش طبع سپاہی تھے اور بیک نیتی سے اردو کی خدمت کرتے رہے۔ان کے انتقال سے بہار کا اردو حلقہ سوگوار ہوگیا۔