پٹنہ:امارت شرعیہ کا نظام مسلمانوں کے ایمان و عقیدہ کا حصہ اور اس کا شعبہ دار القضاء ایک محکم ایمانی فریضہ ہے۔ دار القضاء کے قیام کا مقصد معاشرہ میں انصاف کو عام کرنا اور انصاف کی راہ کو آسان بنانا ہے۔ انصاف جس قدر عام ہو گا، معاشرہ میں اسی قدر امن و سکون قائم ہو سکے گا، اس وقت مختلف جہتوں سے شریعت اسلامی کو داغدار کرنے اور نئی نسل کے ذہن ودماغ کو اپنے دین وشریعت سے بیزار کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، ایسے حالات میں ہمیں نئے جذبہ ایمانی کے ساتھ اپنے دین و شریعت پر عمل کے لیے تیار رہنا چاہئے۔ہمیں چاہئے کہ آپسی تنازعات اور اختلافات اس دار القضاء کے ذریعہ فیصل کرائیں۔ ان خیالات کا اظہار امیر شریعت بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب نے آج مورخہ 6مارچ 2023کو مہسول، ضلع سیتا مڑھی میں دار القضاء کی عمارت کے سنگ بنیاد کے موقع پر منعقد اجلاس عام میں اپنے صدارتی خطاب کے دوران کہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کے دنیا میں آنے کا مقصد محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیے ہوئے نظام کو قائم رکھنا ہے، اور دار القضاء کی تعمیر کا مقصد بھی نظام مصطفیٰ کی تنفیذ ہے۔اسلام کے نظام میں سب سے بنیاد ی چیز عدل یعنی انصاف ہے، دار القضاء کے قیام کا مقصد بھی اسی انصاف کو عام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دار القضاء ہم لوگوں کے مسائل کو حل کرنے کا مرکز ہے، یہ صرف نکاح اور طلاق کا مسئلہ حل نہیں کرتا، بلکہ ان کے علاوہ بھی کئی مسائل ہیں جن کا حل دار القضاء کے ذریعہ ہوتا ہے۔ وراثت، وصیت، ہبہ، وقف و دیگر روز مرہ کے مسائل بھی دار القضاء کے ذریعہ حل کیے جاتے ہیں۔یہاں اپنے نزاعات کو حل کرانے میں آپ کا وقت بھی بچے گا، اور آپ کا پیسہ بھی بچے گا اور فیصلہ بھی جلد اور انصاف پر مبنی ہوتا ہے۔
اس اجلاس میں نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی، امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم جناب مولانا شبلی القاسمی صاحب، مولانا مفتی محمد انظار عالم قاسمی قاضی شریعت مرکزی دار القضاء، مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم، مولانا مفتی محمد سہراب ندوی نائب ناظم نے بھی اپنے خطاب میں دار القضاء کی اہمیت و افادیت اور اصلاح معاشرہ کے دیگر پہلوؤں پر خطاب کیا اور دار القضاء کے قیام کو وقت کا اور علاقہ کی اہم ضرورت قرار دیا اور امید ظاہرکی کہ اس سے علاقہ کے مسلمانوں کے عائلی مسائل کے حل میں آسانی ہوگی۔جناب انجینئر فہد رحمانی صاحب سی ای او رحمانی تھرٹی اور جناب حافظ احتشام رحمانی رکن شوریٰ امارت شرعیہ بھی شریک رہے۔ اجلاس کو کامیاب اور با مقصد بنانے میں ڈاکٹر محمد ساجد خان، جناب شمس شہنواز صاحب،حاجی نعیم احمد صاحب، قاری ایاز صاحب وغیرہ کے علاوہ مقامی معززین و نوجوانوں کی بڑی جماعت پیش پیش رہی اجلاس میں ہزاروں کی تعداد میں علماء ائمہ اور عوام وخواص نے شرکت کی۔حضرت امیر شریعت نے تمام منتظمین و ذمہ داران کے علاوہ بطور خاص ان معاو نین کا نام لے کر شکریہ ادا کیا جو دار القضاء کی عمارت کی تعمیر کے سلسلہ میں پیش پیش ہیں اور اپنا گراں قدر تعاون پیش کر رہے ہیں، اور آئندہ بھی تعاون کرنے کا وعدہ کیا، ان میں جناب مولانا محمد اظہار الحق صاحب، جناب مولانا عبد المنا ن صاحب، قاری ایاز احمد صاحب، جناب ڈاکٹر ساجد حسین صاحب، جناب عبد اللہ رحمانی صاحب، جناب مولانا سعید احمد صاحب، جناب قاری وقار احمد، جناب عارف حسین، جناب عطاء اللہ رحمانی، جناب حاجی لیاقت حسین، جناب مولانا فیاض حسین صاحب،عبد الودود صاحب، تنویر شمسی صاحب،جناب ضیاء الرحمن صاحب، اصغر حسین صاحب،جناب قاسم صاحب، جناب حاجی نعیم صاحب، جناب ارمان صاحب، جناب شہنواز صاحب کے نام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔آخر میں امیر شریعت کی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا