نئی دہلی، 8 مئی (یو این آئی) نیشنل آرکائیوز آف انڈیا (این اے آئی) کو مجاہد آزادی رفیع احمد قدوائی کے خاندان کے افراد کی موجودگی میں ان کے ذاتی کاغذات کا مجموعہ ملا ہے۔بدھ کے روز وزارت ثقافت کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کاغذات میں اپنے وقت کے نامور رہنماؤں کے ساتھ ان کی اصل خط و کتابت بھی شامل ہے۔ ان میں پنڈت جواہر لال نہرو، سردار پٹیل، شیاما پرساد مکھرجی، پی ڈی ٹنڈن جیسے لیڈروں کے ساتھ ان کی خط و کتابت کی اصل کاپیاں موجود ہیں۔ریلیز کے مطابق یہ دستاویزات وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود کے ایڈیشنل سکریٹری نے جاری کی ہیں۔
فیض احمد قدوائی (آئی اے ایس ) نے این اے آئی کے ڈائرکٹر جنرل ارون سنگھل کے حوالے کیا۔ اس موقع پر حسین کامل قدوائی مرحوم کی بیٹی تزین قدوائی، رفیع احمد قدوائی کے چھوٹے بھائی اور محترمہ سارہ منال قدوائی موجود تھیں۔
مرحوم رفیع احمد قدوائی ایک متحرک اور باصلاحیت شخص تھے۔ انہوں نے ملک کی آزادی کے لیے جدوجہد کی اور وہ فرقہ پرستی اور توہمات کی تردید کے لیے جانے جاتے ہیں۔قدوائی صاحب 18 فروری 1894 کو اتر پردیش کے بارہ بنکی ضلع کے مسولی گاؤں میں ایک متوسط زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے سیاسی سفر کا آغاز 1920 میں تحریک خلافت اور عدم تعاون کی تحریک میں شمولیت سے ہوا جس کے بعد انہیں جیل جانا پڑا۔ مسٹر قدوائی نے موتی لال نہرو کے پرائیویٹ سکریٹری اور بعد میں کانگریس میں مختلف عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ انہیں پنڈت گووند بلبھ پنت کی کابینہ میں ریونیو اور جیل کے محکمے دئیے گئے تھے۔ آزادی کے بعد وہ جواہر لعل نہرو کی کابینہ میں ملک کے پہلے وزیر مواصلات بنے۔ انہوں نے محکمہ خوراک و زراعت کا چارج بھی سنبھالا۔ان کی خدمات کے پیش نظر 1956 میںانڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ نے رفیع احمد قدوائی ایوارڈ میں قائم کیا تھا۔