نئی دہلی، 14 مئی (یو این آئی) سپریم کورٹ نے منگل کو 72 سالہ انسانی حقوق کارکن گوتم نولکھا کو 2018 کے بھیما کوریگاؤں تشدد سے مبینہ طور پر ماؤ نوازوں کے تعلق سے جڑے ایک معاملے میں باقاعدہ ضمانت دے دی۔جسٹس ایم ایم سندریش اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے ملزم نولکھا کی گھر پر نظر بندی کے اپنے پہلے کے حکم میں ترمیم کی اور اس میں ہونے والے اخراجات کے لیے قومی تحقیقاتی ایجنسی کو 20 لاکھ روپے کی ادائیگی سے مشروط ضمانت دی۔اس سے پہلے سپریم کورٹ نے نولکھا سے کہا تھا کہ وہ این آئی اے کو ان کی حراست کے دوران فراہم کی گئی سیکورٹی کے لیے 1.64 کروڑ روپے ادا کرے۔
بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ نولکھا چار سال سے جیل میں ہے۔ ان کی عمر 72 سال سے زیادہ ہے۔ فی الحال ان کے خلاف الزامات عائد نہیں کیے گئے ہیں۔ مقدمے کو فیصلے تک پہنچنے میں برسوں لگیں گے، کیونکہ 370 سے زائد گواہوں سے جرح ہونی ہے۔
ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے نولکھا کی رہائی کی مخالفت کرتے ہوئے الزام لگایاکہ "وہ (نولکھا) ملک مخالف ہے۔ وہ کشمیر کو ہندوستان سے الگ کرنے کا مطالبہ کر رہا تھا۔”
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وہ بامبے ہائی کورٹ کی طرف سے دی گئی ضمانت پر روک میں توسیع نہیں کرے گی۔
جسٹس کے ایم جوزف (اب ریٹائرڈ) کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کی بنچ نے 10 نومبر 2022 کو بزرگ نولکھا کی بگڑتی ہوئی صحت کا نوٹس لیا تھا اور انہیں گھر میں نظر بند رکھنے کی اجازت دی تھی۔
بامبے ہائی کورٹ نے دسمبر 2023 میں انہیں ضمانت دی تھی، لیکن سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی این آئی اے کی درخواست پر ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی گئی تھی۔
یواین آئی۔ ظ ا