سہ ماہی حالی جدید کے دفتر میں دوسری برسی کے موقع پرتعزیتی نشست منعقد کی گئی
نئی دہلی:۔مشرف عالم ذوقی وتبسم فاطمہ کی دوسر ی برسی کے موقع پر سہ ماہی حالی جدید کے لکشمی نگر میں واقع دفتر میں صدائے انصاری کی جانب سے ایک تعزیتی نشست منعقد کی گئی۔جس میں اردو ادب سے وابستگی رکھنے والے دہلی کے مخصوص قلمکاروں نے شرکت کی ۔ اردو فکشن کو جو بلندی مشرف عالم ذوقی (مرحوم ) نے دی وہ کوئی اور چاہتے ہوئے بھی نہ دے سکا۔ نئے نئے رجحانات اور عصری مسائل پر ان کا قلم جس بیباکی سے چلتا تھا وہ دیکھنے لائق تھاان خیالات کااظہاراردو اخبار جدید کے مالک وپبلیشر ایس ٹی رضا نے کیا۔فکشن کے مشہور رائٹر کہلائے گئے مشرف عالم ذوقی نے نہ صرف ہندوستان بلکہ برصغیر وپورے عالم میں جہاں جہاں اردو کے بولنے لکھنے پڑھنے اور سمجھنے والے ہیں وہاں تک اپنی تخلیقات کے ذریعے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ مہمان ادیب وصحافی حبیب سیفیؔ نے مرحوم سے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے ان کے انگریزی فکشن کی طرف توجہ دینے کے معاملات اور ادب کی موجودہ صورتحال پر مکمل نظر رکھنے کی کئی مثالیں پیش کیں،جن میں مرحوم کا ناول مرگ انبوہ قابل ذکر تخلیق کے زمرے میں آتا ہے، جسے اردو اکادمی دہلی سے پہلے زمرے کاانعام ملا۔حبیب سیفیؔ نے مزید کہا کہ اردو اکادمی دہلی نے تبسم فاطمہ کی کتاب ایک نئی شروعات کا انتخاب انعام کے لئے کیا تھا ،افسوس زندگی وفا نہ کرسکی ،ہاں مگر اردو اکادمی دہلی نے ایک بہتر کام کیا اور اردو ادب سے واقفیت رکھنے والوں کو باور کرایا کہ مشرف عالم ذوقی مرحوم فکشن کے قافلہ سالاروں میں تھے اور نسائی ادب میں تبسم فاطمہ صف اول کی لکھنے والیوں میں سے ایک تھیں،اس لئے اردو اکادمی دہلی نے ان کے نام نہیں بلکہ کام پر انعام دیاہے۔ حاضرین کے علاوہ آن لائن یادوں کے سلسلے میں منعقد اس تعزیتی نشست میں ساہتیہ اکادمی دہلی اردو جیوری بورڈ کے ممبر احمد صغیر، ڈاکٹر محمد آفتاب عالم،پروفیسر عرفان آصف،معروف شاعر طالب رامپوری، صلاح الدین فلاحی،حشمت اللہ عادل، مبشر عالم وغیرہ نے شرکت کرتے ہوئے مشرف عالم ذوقی اور ان کی زوجہ تبسم فاطمہ فرحومہ کے لئے دعائے مغفرت کی ۔ بعد نماز جمعہ سہ ماہی حالی جدید اردو کے دفتر میں باقاعدہ ایصال وثواب کرتے ہوئے شرکاء نے خراج عقیدت پیش کیا ۔صدائے انصاری ہفت روزہ کے ایڈیٹر ساحر داؤد نگری نے اس موقع پرتمام شرکاء کاشکریہ ادا کیا۔